Home ≫ ur ≫ Surah Ghafir ≫ ayat 46 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْهَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّاۚ-وَ یَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ- اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ(46)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْهَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا: آ گ جس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں ۔} یعنی فرعون اور اس کی قومکو دنیا میں غرق کر دیا گیا ،پھر انہیں صبح وشام آگ پر پیش کیا جاتا ہے اور وہ اس میں جلائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی، اس دن فرشتوں کو حکم فرمایا جائے گا کہ فرعون والوں کو جہنم کے سخت تر عذاب میں داخل کردو۔(جلالین، غافر، تحت الآیۃ: ۴۶، ص۳۹۴)
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ فرعونیوں کی روحیں سیاہ پرندوں کے قالب میں ہر روز دو مرتبہ صبح و شام آ گ پر پیش کی جاتی ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے کہ یہ آ گ تمہارا مقام ہے اور قیامت تک ان کے ساتھ یہی معمول رہے گا ۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۴۶، ۴ / ۷۳)
اس آیت سے عذابِ قبر کے ثبوت پر اِستدلال کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں پہلے صبح و شام فرعونیوں کو آگ پر پیش کئے جانے کا ذکر ہوا اور اس کے بعد قیامت کے دن سخت تر عذاب میں داخل کئے جانے کا بیان ہوا، اس سے معلوم ہوا کہ قیامت سے پہلے بھی انہیں آگ پر پیش کرکے عذاب دیا جا رہاہے اور یہی قبر کا عذاب ہے۔ کثیر اَحادیث سے بھی قبر کا عذاب بر حق ہونا ثابت ہے، ان میں سے ایک حدیث پاک یہ ہے ،چنانچہ
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ہر مرنے والے پر اس کا مقام صبح و شام پیش کیا جاتا ہے ،جنتی پر جنت کا اور دوزخی پر دوزخ کا اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تجھے اس کی طرف اٹھائے ۔( صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب المیّت یعرض علیہ مقعدہ... الخ، ۱ / ۴۶۵، الحدیث: ۱۳۷۹۰)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے قبر کے عذاب سے محفوظ فرمائے، اٰمین۔