banner image

Home ur Surah Hud ayat 10 Translation Tafsir

وَ لَىٕنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَیَقُوْلَنَّ ذَهَبَ السَّیِّاٰتُ عَنِّیْؕ-اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌ(10)

ترجمہ: کنزالایمان اور اگر ہم اسے نعمت کا مزہ دیں اس مصیبت کے بعد جو اسے پہنچی تو ضرور کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوئیں بیشک وہ خوش ہونے والا بڑائی مارنے والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اگر ہم مصیبت کے بعد جو اسے پہنچی ہو اسے نعمت کا مزہ دیں تو ضرور کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوگئیں بیشک وہ (اس وقت) بہت خوش ہونے والا، فخر و تکبر کرنے والا ہوجاتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَىٕنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ:اور اگر ہم کسی مصیبت کے بعد جو اسے پہنچی ہو اسے نعمت کا مزہ دیں۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ہم انسان کو اس مصیبت کے بعد جو اسے پہنچی ہو نعمت کا مزہ چکھائیں اور بیماری کے بعد صحت، تنگی کے بعد آسانی اور فقیری کے بعد مال و دولت کی وسعت عطا کریں تو ایسا بندہ یہ تو کہتا ہے کہ جو مصیبتیں مجھے پہنچیں وہ اب مجھ سے دور ہو گئیں لیکن اس وقت شکر گزار ہونے اور حقِ نعمت ادا کرنے کے بجائے وہ خوشی میں پھولتا پھرتا ہے اور ان نعمتوں کے ملنے کی وجہ سے فخر و تکبر میں مبتلا ہوجاتا ہے۔(ابوسعود، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰، ۳ / ۱۱، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰، ص۴۹۱، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰، ۲ / ۳۴۲، ملتقطاً)یہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مصیبت دور ہونے اور نعمت ملنے کے بعد ناشکری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ مزید اطاعت کے لئے سر جھکا دینا چاہیے۔

شیخی کی خوشی منع اورشکریہ کی خوشی عبادت ہے:

            اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شیخی کی خوشی منع ہے جبکہ شکریہ کی خوشی عبادت ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:

’’قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا‘‘( یونس:۵۸)

ترجمۂ   کنزُالعِرفان: تم فرماؤ: اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے۔

            مذکورہ بالا دونوں خوشیوں میں فرق کی وجہ یہ ہے کہ شیخی کی خوشی میں نظر اپنی ذات پر ہوتی ہے اور شکریہ میں توجہ ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّ کی طرف ہوتی ہے، نیز شیخی غفلت پید اکرتی ہے اور شکریہ کی خوشی جذبہِ اطاعت پیدا کرتی ہے۔