banner image

Home ur Surah Hud ayat 105 Translation Tafsir

وَ مَا نُؤَخِّرُهٗۤ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍﭤ(104)یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖۚ-فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ(105)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہم اسے پیچھے نہیں ہٹاتے مگر ایک گنی ہوئی مدت کے لئے۔ جب وہ دن آئے گا کوئی بے حکمِ خدا بات نہ کرے گا تو ان میں کوئی بدبخت ہے اور کوئی خوش نصیب۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہم اسے پیچھے نہیں ہٹاتے مگر ایک گنی ہوئی مدت کے لئے۔ جب وہ دن آئے گا توکوئی شخص اللہ کے حکم کے بغیر کلام نہ کرسکے گا تو ان میں کوئی بدبخت ہوگا اور کوئی خوش نصیب ہوگا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَا نُؤَخِّرُهٗ:اور ہم اسے پیچھے نہیں ہٹاتے ۔} یعنی ہم قیامت کے دن کو اس لئے مؤخر کر رہے ہیں تا کہ وہ مدت پوری ہو جائے جو ہم نے دنیا باقی رہنے کے لئے مقرر فرمائی ہے۔ (مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰۴، ص۵۱۳)

{یَوْمَ یَاْتِ:جب وہ دن آئے گا۔} یعنی جب قیامت کا دن آئے گا توہر مخلوق خاموش ہوگی، اس دن کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کلام نہ کر سکے گا۔ یاد رہے کہ قیامت کا دن بہت طویل ہوگا اوراس میں مختلف حالات ہوں گے بعض حالات میں تو ہیبت کی شدت کی وجہ سے کسی کو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر بات زبان پر لانے کی قدرت نہ ہوگی اور بعض حالات میں اجازت دی جائے گی کہ لوگ اجازت سے کلام کریں گے اور بعض حالات میں گھبراہٹ ا ور دہشت کم ہوگی تو اُس و قت لوگ اپنے معاملات میں جھگڑیں گے اور اپنے مقدمات پیش کریں گے۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۲ / ۳۷۱، ملخصاً)

{فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ:تو ان میں کوئی بدبخت ہوگا اور کوئی خوش نصیب ہوگا۔} قیامت کے دن لوگ دو طرح کے ہوں  گے (1) بدبخت۔ یہ وہ لوگ ہوں کے جن پر وعید کے مطابق جہنم واجب ہو گی۔ (2) خوش نصیب۔ یہ وہ لوگ ہوں  گے جن کے لئے وعدے کے مطابق جنت واجب ہو گی۔ (روح البیان، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۴ / ۱۸۷، ملخصاً)

سعادت اور بدبختی کی علامات:

دنیا میں بھی سعادت اور بد بختی کی کئی علامات علماء نے بیان فرمائی ہیں ، ان میں سے  سعادت کی پانچ علامتیں یہ ہیں (1) دل کی نرمی۔ (2) کثرت سے آنسو بہانا۔ (3) دنیا سے نفرت۔ (4) امیدوں کا چھوٹا ہونا۔ (5) حیا۔ اور بدبختی کی پانچ علامتیں یہ ہیں۔(1) دل کی سختی۔ (2) آنکھ کی خشکی یعنی آنسونہ بہانا۔ (3) دنیا کی رغبت۔ (4) لمبی امیدیں۔ (5) بے حیائی۔(روح البیان، ہود، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۴ / ۱۸۷، ملخصاً)ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنی حالت پر غور کرے ،اگر اسے اپنے اندر سعادت کی علامات نظر آئیں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے ان پر قائم رہنے کی بھرپور کوشش کرے اور اگر بدبختی کی علامات نظر آئیں تو اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر سے ڈرے اور ان علامات کو ختم کرنے کی پوری کوشش کرے۔