Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 18 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًاؕ-اُولٰٓىٕكَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ یَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْۚ-اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا:اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟} اِس آیت اور اِس کے بعد والی 4آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفارِ مکہ کی مذمت میں تقریباً 14 باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفارِ مکہ یہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بت اُن کی شفاعت کریں گے اور یہ بت اللہ تعالیٰ کے شریک ہیں نیز وہ اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد بھی مانتے تھے اور یہ اللہ تعالیٰ پر صریح جھوٹ اور اِفتراء تھا، اس لئے ان کی مذمت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں میں سے اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ عَزَّوَجَلَّ پر جھوٹ باندھے؟ اور اس کے لئے شریک و اَولاد بتائے، یہ جھوٹ باندھنے والے لوگ جب قیامت کے دن ذلت و رسوائی کے ساتھ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حضور پیش کیے جائیں گے تو اُن سے اُن کے دنیوی اَعمال دریافت کئے جائیں گے ،انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ملائکہ عَلَیْہِمُ السَّلَام اُن کے خلاف گواہی دیں گے اورکہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّپر جھوٹ بولا تھا۔ خبردار! ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔(تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۱۸، ۶ / ۳۳۱، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۱۸، ۲ / ۳۴۶، ملتقطاً)
اس سے معلوم ہوا کہ بروزِ قیامت کفار و منافقین کی بڑی رسوائی ہو گی، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ روزِ قیامت کفار اور منافقین کو تمام مخلوق کے سامنے کہا جائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ پر جھوٹ بولا تھا اور ظالموں پر خدا کی لعنت ہے،(بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب قول اللہ تعالی: الا لعنۃ اللہ علی الظالمین، ۲ / ۱۲۶، الحدیث: ۲۴۴۱، مسلم، کتاب التوبۃ، باب قبول توبۃ القاتل وان کثر قتلہ، ص۱۴۸۱، الحدیث: ۵۲(۲۷۶۷))اس طرح وہ تمام مخلوق کے سامنے رسوا کئے جائیں گے۔