Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 37 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاۚ-اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ(37)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا: اور ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے کشتی بناؤ۔} جب اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بتا دیا کہ ان کی قوم میں سے پہلے مسلمان ہوجانے والوں کے علاوہ کوئی اور اب مسلمان نہیں ہوگا تو ا س کا تقاضا یہ تھا کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ان کافروں کو عذاب دینے والا ہے اور چونکہ عذاب کئی طریقوں سے آ سکتا تھا ا س لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بتا دیا کہ وہ عذاب ڈبو دئیے جانے کی صورت میں ہو گا اور ڈوبنے سے نجات کی صورت صرف کشتی کے ذریعے ممکن تھی ا س لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کشتی تیار کرنے کا حکم دیا چنانچہ ارشاد فرمایا کہ ہماری حفاظت میں اور ہماری تعلیم سے کشتی بناؤ اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے اُن کی شفاعت اور ان سے عذاب دور ہو جانے کی دعا نہ کرنا کیونکہ غرق ہونا اِن کا مقدرہوچکا ہے۔(تفسیر کبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۳۷، ۶ / ۳۴۴، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۴۹۶، ملتقطاً)
مروی ہے کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ساج کے درخت بوئے ،بیس سال میں یہ درخت تیار ہوئے، اس عرصہ میں مُطْلَقاً کوئی بچہ پیدا نہ ہوا ، اس سے پہلے جو بچے پیدا ہوچکے تھے وہ بالغ ہوگئے اور اُنہوں نے بھی حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا پھر حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کشتی بنانے میں مشغول ہوگئے۔ (روح البیان، ہود، تحت الآیۃ: ۳۷، ۴ / ۱۲۳)