Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 44 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قِیْلَ یٰۤاَرْضُ ابْلَعِیْ مَآءَكِ وَ یٰسَمَآءُ اَقْلِعِیْ وَ غِیْضَ الْمَآءُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ وَ اسْتَوَتْ عَلَى الْجُوْدِیِّ وَ قِیْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(44)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ قِیْلَ:اور حکم فرمایا گیا۔} جب طوفان اپنی اِنتہا پر پہنچ گیا اور اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کو غرق کر دیا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے زمین کو حکم فرمایاگیا کہ اے زمین!اپنا پانی نگل جا اور آسمان کو حکم فرمایا گیا کہ اے آسمان! تھم جا۔ پھر پانی خشک کردیا گیا اور حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی ہلاکت کا کام پورا ہوگیا۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کشتی چھ مہینے زمین میں گھوم کر جودی پہاڑ پر ٹھہرگئی ، یہ پہاڑ موصل یا شام کی حدود میں واقع ہے، حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کشتی میں دسویں رجب کو بیٹھے اور دسویں محرم کو کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس کے شکر کا روزہ رکھا اور اپنے تمام ساتھیوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۴۴، ۲ / ۳۵۳-۳۵۴)
عاشورہ کے روزے کی فضیلت:
دس محرم یعنی عاشورا کے دن روزہ رکھنا سنت ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں :رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عاشورا کو روزہ خود رکھا اور ا س کے رکھنے کاحکم فرمایا۔(مسلم، کتاب الصیام، باب ایّ یوم یصام فی عاشوراء، ص۵۷۳، الحدیث: ۱۳۳(۱۱۳۴)) اور ا س کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا
’’ مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ پر گمان ہے کہ عاشورا کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (مسلم، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من کلّ شہر۔۔۔ الخ، ص۵۸۹، الحدیث: ۱۹۶(۱۱۶۲))