banner image

Home ur Surah Hud ayat 57 Translation Tafsir

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ مَّاۤ اُرْسِلْتُ بِهٖۤ اِلَیْكُمْؕ-وَ یَسْتَخْلِفُ رَبِّیْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۚ-وَ لَا تَضُرُّوْنَهٗ شَیْــٴًـاؕ-اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَفِیْظٌ(57)

ترجمہ: کنزالایمان پھر اگر تم مونھ پھیرو تو میں تمہیں پہنچا چکا جو تمہاری طرف لے کر بھیجا گیا اور میرا رب تمہاری جگہ اوروں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے بیشک میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر اگر تم منہ پھیرو تو میں تمہیں اُس کی تبلیغ کرچکا ہوں جس کے ساتھ مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا تھا اور میرا رب تمہاری جگہ دوسروں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے بیشک میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِنْ تَوَلَّوْا:پھر اگر تم منہ پھیرو۔} یعنی جس دین کے ساتھ میں تمہاری طرف بھیجا گیا ہوں ، اگر تم اس پر ایمان لانے سے اِعراض کرو تو جس دین کے ساتھ مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا تھا میں تمہیں اس کی تبلیغ کرچکا ہوں اور اس میں مجھ سے کوئی کمی واقع نہیں ہوئی البتہ اسے قبول نہ کرنے کی بنا پرتم سے خطا سرزد ہوئی ہے، اگر تم نے ایمان لانے سے اعراض کیا اور جو احکام میں تمہاری طرف لایا ہوں اُنہیں قبول نہ کیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہیں ہلاک کردے گا اور تمہاری بجائے ایک دوسری قوم کو تمہارے شہروں ا ور اَموال کا مالک بنا دے گا جو کہ اس کی وحدانیت کا اقرار کرنے والے ہوں گے اور اسی کی عبادت کریں گے اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے کیونکہ وہ اس سے پاک ہے کہ اسے کوئی نقصان پہنچ سکے، لہٰذا تمہاری روگردانی کا جو نقصان ہے وہ تمہیں کو پہنچے گا۔ بیشک میرا رب عَزَّوَجَلَّ ہر شے پر نگہبان ہے،وہی تمہارے شرسے میری حفاظت فرمائے گا اورتم میں سے کسی کا قول یا فعل اس سے چھپا ہوا نہیں اور نہ ہی وہ تمہاری پکڑ سے غافل ہے۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۵۷، ۲ / ۳۵۸، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۵۷، ص۵۰۳، ملتقطاً)

آیت’’ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ‘‘سے حاصل ہونے والی معلومات:

اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں

(1)… انبیاءِ کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اپنی امت تک سارے شرعی اَحکام اپنی حیات شریف میں پہنچا دیتے ہیں کوئی بات چھپا نہیں رکھتے۔

(2)… اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ اگر کوئی قوم دین کی خدمت نہ کرے ، تو اللہ تعالیٰ اسے برباد کرکے دوسری قوم اس کی جگہ مقرر فرمادیتا ہے،جیسے ابو جہل وغیرہ نے سرکشی کی تو انہیں ہلاک فرما کر مدینہ طیبہ کے اَنصار سے دین کی خدمت لے لی۔ ہم اس خدائے قادِر و قیوم کے حاجت مند ہیں اور وہ سب سے بے نیاز ہے۔