Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 73 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُـوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِؕ-اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ(73)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:فرشتوں نے کہا۔} فرشتوں کے کلام کے معنی یہ ہیں کہ اے سارہ! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا، آپ کے لئے یہ تعجب کا مقام نہیں کیونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھاکا تعلق ا س گھرانے سے ہے جو معجزات، عادتوں سے ہٹ کر کاموں کے سرانجام ہونے، اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کے نازل ہونے کی جگہ بنا ہوا ہے۔ (مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۷۳، ص۵۰۶)
اس آیت سے ثابت ہوا کہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ازواجِ مطہرات اہلِ بیت میں داخل ہیں کیونکہ حضرت سارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا کو اہلِ بیت کہا گیا ہے، لہٰذا حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا اور دیگر ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہلِ بیت میں شامل ہیں۔ (تفسیرقرطبی، ہود تحت الآیۃ: ۷۳، ۵ / ۵۰، الجزء التاسع) نیز صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ان اَحادیث سے بھی ثابت ہے کہ حضور انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہرات آپ کے اہلِ بیت میں داخل ہیں ، چنانچہ حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھاکا ولیمہ گوشت اور روٹی سے کیا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے بھیجا کہ لوگوں کو کھانے کے لئے بلا لاؤں۔ (میں بلانے گیا ) تو میرے ساتھ کچھ حضرات آئے اور وہ کھا کر چلے گئے ، پھر کچھ حضرات آئے اور وہ بھی کھا کر چلے گئے، چنانچہ اسی طرح جنہیں میں بلاتا وہ آتے اور کھا کر چلے جاتے یہاں تک کہ اب مجھے بلانے کے لئے کوئی نہیں مل رہا تھا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ کھانا اٹھا کر رکھ دو۔ تین آدمی اس وقت بھی گھر میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے تو حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ باہر تشریف لے گئے اور حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھاکے حجرے کی طرف جا کر فرمایا ’’اے اہلِ بیت! تم پر سلامتی اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ہو۔ انہوں نے جواب دیا: آپ پر بھی سلامتی اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ہو، آپ نے اپنی زوجۂ مطہرہ کو کیسا پایا؟ اللہ تعالیٰ آپ کو ان میں برکت عطا فرمائے ۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ باری باری تمام ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے یہی فرماتے رہے جو حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے فرمایا تھا اور وہ بھی اسی طرح جواب عرض کرتی رہیں جس طرح حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا نے کیا تھا۔ (بخاری، کتاب التفسیر، باب قولہ: لا تدخلوا بیوت النبی الّا ان یؤذن لکم۔۔۔ الخ، ۳ / ۳۰۵، الحدیث: ۴۷۹۳)
یہی حدیث چند مختلف الفاظ کے ساتھ صحیح مسلم میں بھی موجو د ہے اور اُس میں یہ ہے کہ( لوگوں کو کھانا کھلانے کے بعد) سیّد المرسَلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی ازواجِ مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فرمایا ’’تم پر سلامتی ہو، اے اہلِ بیت !تم کیسے ہو؟ انہوں نے عرض کی :یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،ہم خیریت سے ہیں ،آپ نے اپنی زوجہ مطہرہ کو کیسا پایا؟ حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ بہت اچھا پایا۔(مسلم، کتاب النکاح، باب فضیلۃ اعتاقہ امۃ ثمّ یتزوّجہا، ص۷۴۴، الحدیث: ۸۷(۱۴۲۸))