banner image

Home ur Surah Hud ayat 75 Translation Tafsir

اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(75)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک ابراہیم تحمل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ابراہیم بڑے تحمل والا ، بہت آہیں بھرنے والا، رجوع کرنے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ:بیشک ابراہیم۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بہت مدح و تعریف کی گئی ہے،جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ معلوم ہوا کہ فرشتے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کو ہلاک کرنے کے لئے آئے ہیں تو آپ کو بہت زیادہ رنج ہوا اور آپ اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرے  اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کی صفت میں ارشاد فرمایا کہ بیشک حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حَلِیۡم یعنی بڑے تحمل والے اور اَوّٰہٌ یعنی اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے والے اور اس کے سامنے بہت آہ و زاری کرنے والے ہیں۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی صفت میں ’’ مُّنِیۡبٌ‘‘ اس لئے فرمایا کہ جو شخص دوسروں پر اللہ تعالیٰ کے عذاب کی بنا پراللہ تعالیٰ سے ڈرتا اور اس کی طرف رجوع کرتا ہے تو وہ اپنے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے کس قدر ڈرنے والا اور اس کی طرف رجوع کرنے والا ہوگا۔ (تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۷۵، ۶ / ۳۷۷، ملخصاً) سُبْحَانَ اللہ کتنی پیاری صفات ہیں۔