Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 77 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ(77)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا:اور جب لوط کے پاس ہمارے فرشتے آئے۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس سے ہو کر فرشتے خوبصورت لڑکوں کی شکل میں حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آئے، حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جب ان کی ہیئت اور حسن وجمال کو دیکھا تو قوم کی خباثت اور بدعملی کا خیال کرکے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان خوبصورت لڑکوں کی وجہ سے غمگین ہوئے اور ان کا دل تنگ ہوا کیونکہ ایک تو وہ مہمان تھے اور دوسرے وہ انتہائی خوبصورت تھے، اس لئے ان کے بارے میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی قوم کی طرف سے خوفزدہ ہوئے اور فرمانے لگے کہ یہ بڑا سختی کا دن ہے۔
مروی ہے کہ فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم یہ تھا کہ وہ قومِ لوط کو اس وقت تک ہلاک نہ کریں جب تک کہ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خود اس قوم کی بدعملی پر چار مرتبہ گواہی نہ دیں ، چنانچہ جب یہ فرشتے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا کہ کیا تمہیں اس بستی والوں کا حال معلوم نہ تھا؟ فرشتوں نے کہا :ان کا کیا حال ہے؟ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ عمل کے اعتبار سے روئے زمین پر یہ بدترین بستی ہے اور یہ بات آپ نے چار مرتبہ فرمائی۔ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیوی جو کہ کافرہ تھی وہ نکلی اور اس نے اپنی قوم کو جا کر خبر دی کہ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے یہاں ایسے خوبرو اور حسین مہمان آئے ہیں جن کی مثل اب تک کوئی شخص نظر نہیں آیا۔(جلالین، ہود، تحت الآیۃ: ۷۷، ص۱۸۶، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۷۷، ص۵۰۷، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۷۷، ۲ / ۳۶۳، ملتقطاً)