banner image

Home ur Surah Hud ayat 85 Translation Tafsir

وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86)

ترجمہ: کنزالایمان اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اے میری قوم !انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پوراکرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{بَقِیَّتُ اللّٰهِ:اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے۔}یعنی حرام مال ترک کرنے کے بعد جس قدر حلال مال بچے وہی تمہارے لئے بہتر ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’اس کا معنی یہ ہے کہ پورا تولنے اور ناپنے کے بعد جو بچے وہ بہتر ہے۔ (مدارک، ہود تحت الآیۃ: ۸۶، ص۵۰۹، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۸۶، ۲ / ۳۶۶، ملتقطاً)ان کے علاوہ اور معنی بھی مفسرین نے بیان فرمائے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حلال میں برکت ہے اورحرام میں بے برکتی نیزحلال کی تھوڑی روزی حرام کی زیادہ روزی سے بہتر ہے۔

{وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ:اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں۔} یعنی  تم سے صادر ہونے والے ہر معاملے میں میرا تمہارے پاس موجود رہنا ممکن نہیں تاکہ میں ناپ تول میں کمی بیشی پر تمہارا مُؤاخذہ کر سکوں۔(قرطبی، ہود، تحت الآیۃ: ۸۶، ۵ / ۶۱، الجزء التاسع) علماء نے فرمایا ہے کہ بعض انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جنگ کرنے کی اجازت تھی جیسے حضرت موسیٰ، حضرت داؤد، حضرت سلیمان عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ بعض وہ تھے جنہیں جنگ کرنے کا حکم نہ تھا، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انہیں میں سے ہیں۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سارا دن وعظ فرماتے اور ساری رات نماز میں گزارتے تھے، قوم آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہتی کہ اس نماز سے آپ کو کیا فائدہ؟ تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام فرماتے ’’نماز خوبیوں کا حکم دیتی ہے اور برائیوں سے منع کرتی ہے تو اس پر وہ مذاق اڑاتے ہوئے یہ کہتے جو اگلی آیت میں مذکور ہے۔(روح البیان، ہود، تحت الآیۃ: ۸۷، ۴ / ۱۷۴)