Home ≫ ur ≫ Surah Hud ≫ ayat 98 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَقْدُمُ قَوْمَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَاَوْرَدَهُمُ النَّارَؕ-وَ بِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ(98)وَ اُتْبِعُوْا فِیْ هٰذِهٖ لَعْنَةً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُوْدُ(99)
تفسیر: صراط الجنان
{یَقْدُمُ قَوْمَهٗ:اپنی قوم کے آگے ہوگا۔} یعنی جس طرح فرعون دنیا میں اپنی قوم کے آگے تھا اور انہیں دریائے نیل میں لا ڈالا اسی طرح قیامت کے دن فرعون اپنی قوم کے آگے ہوگا پھر انہیں دوزخ میں لا اتارے گا اور وہ جہنم میں اپنی قوم کا امام ہو گا، خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح دنیا میں فرعون کفر اور گمراہی میں اپنی قوم کا پیشوا تھا ایسے ہی جہنم میں بھی ان کا پیشوا اور امام ہوگا۔ (خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۹۸، ۲ / ۳۶۹)
{وَ اُتْبِعُوْا:اور ان کے پیچھے لگادی گئی۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ، انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور فرشتوں کی لعنت دنیا و آخرت دونوں جگہ فرعونیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے اورکبھی ان سے جدا نہ ہو گی۔ (تفسیر کبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۹۹، ۶ / ۳۹۴) دنیا میں قیامت تک ہر آنے والی نسل انہیں برائی سے یاد کرے گی، اور آخرت میں تمام اوّلین و آخرین ان پر لعنت کریں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا کی رسوائی اور نیک لوگوں کا ہمیشہ کسی پر لعنت کرنا خدا کا عذاب ہے جبکہ ذکرِ خیر اور اچھا چرچا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ہے۔