سورۂ ابراہیم کے
مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون
یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ پر، اس کے رسولوں پر،
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے پر ایمان لانے کو دلائل
کے ساتھ ثابت کیاگیا اور یہ بتایاگیا ہے کہ حقیقی معبود وہ ہے جس
نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور پوری کائنات میں ا س کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان
کئے گئے ہیں ۔
(1) …کفار کی مذمت بیان کی گئی
اورکفر کرنے پر انہیں شدید عذاب کی وعید سنائی گئی اور مسلمانوں سے ان کے نیک
اعمال کے بدلے جنت دینے کا وعدہ کیا گیا۔
(2) …حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام اور
ان کےبعد والے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوموں کے
واقعات بیان کر کے تاجدارِ رسالت صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی اور ان
قوموں پر نازل ہونے والے عذابات سے کفار ِمکہ کو ڈرایا گیا۔
(3) … خانۂ کعبہ کی تعمیر کے
بعد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مکہ والوں کے لئے
امن اور رزق کی،لوگوں کے دل خانۂ کعبہ کی طرف مائل ہونے کی ،اپنی اولاد کے بتوں کی
پوجا سے بچنے کی،اپنی اولاد کو نماز قائم کرنے کی توفیق دینے کی ،اپنی، اپنے والدین اور مسلمانوں کی مغفرت کی جو دعائیں مانگیں
وہ بیان کی گئیں ۔
(4) …ایمان اورکلمۂ حق کی
مثال پاک درخت سے جبکہ گمراہی اور کلمۂ باطل کی مثال خبیث درخت سے بیان کی گئی۔
(5) …قیامت کی
ہولناکیاں بیان کر کے نصیحت کی گئی اور ظالموں کے لئے مختلف قسم کے
عذابات بیان کر کے انہیں ڈرایا گیا۔
(6) … قیامت کے دن تک
عذاب مؤخر کرنے کی حکمت بیان کی گئی۔