banner image

Home ur Surah Luqman ayat 22 Translation Tafsir

لُقْمٰن

Luqman

HR Background

وَ مَنْ یُّسْلِمْ وَجْهَهٗۤ اِلَى اللّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰىؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ(22)

ترجمہ: کنزالایمان اور جو اپنا منہ الله کی طرف جھکادے اور ہو نیکوکار تو بیشک اُس نے مضبوط گرہ تھامی اور الله ہی کی طرف ہے سب کاموں کی انتہا۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو جو اپنا منہ الله کی طرف جھکادے اور وہ نیک ہو تو بیشک اس نے مضبوط سہارا تھام لیا اور سب کاموں کا انجام الله ہی کی طرف ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَنْ یُّسْلِمْ وَجْهَهٗۤ اِلَى اللّٰهِ: تو جو اپنا منہ اللہ کی طرف جھکادے۔} یعنی جو اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ا س کا دین قبول کرے ، اللہ تعالیٰ کی عبادت میں  مشغول ہو ، اپنے کام اسی کے سپرد کرے اور اسی پر بھروسہ رکھے اور وہ نیک اعمال کرنے والا بھی ہو تو بیشک اس نے مضبوط سہارا تھام لیا اور ا س کے ذریعے وہ اعلیٰ مَراتب پر فائز ہو جائے گا اور سب کاموں  کی انتہا اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے تو وہ ایسے شخص کو اچھی جزا دے گا۔(خازن، لقمان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۴۷۲، روح البیان، لقمان، تحت الآیۃ: ۲۲، ۷ / ۹۲، ملتقطاً)

آخرت میں  اچھی جزا پانے کے لئے ضروری عمل:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ آخرت میں  اچھی جزا پانے کے لئے صحیح ایمان اور درست نیک اعمال دونوں  کا ہونا ضروری ہے،یہی چیز قرآن مجید میں  اور مقامات پر بھی بیان کی گئی ہے ،چنانچہ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’بَلٰىۗ-مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ ۪-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ‘‘(بقرہ:۱۱۲)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہاں  کیوں  نہیں  ؟ جس نے اپنا چہرہ  اللہ کے لئے جھکا دیا اور وہ نیکی کرنے والا بھی ہو تو اس کااجر اس کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں  گے۔

            اور ارشاد فرماتا ہے:

’’ وَ اَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهٗ جَزَآءَ اﰳلْحُسْنٰىۚ- وَ سَنَقُوْلُ لَهٗ مِنْ اَمْرِنَا یُسْرًا‘‘(کہف:۸۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بہر حال جو ایمان لایا اور اس نے  نیک عمل کیا تو اس کا بدلہ بھلائی ہے اور عنقریب ہم اس کو آسان کام کہیں  گے۔

            اور ارشاد فرماتا ہے:

’’مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓىٕكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ‘‘(توبہ:۱۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان  لاتے ہیں  اور نما ز قائم کرتے ہیں  اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور   اللہ کے سوا کسی سے نہیں  ڈرتے تو عنقریب یہ لوگ ہدایت والوں  میں  سے ہوں  گے۔

            چنانچہ جو ایمان والا نہیں اس کا کوئی بھی عمل صالح نہیں  اگرچہ وہ ظاہری اعتبار سے کیسے ہی اچھے عمل کر رہا ہو اور جو صحیح ایمان لانے کے بعد نیک عمل نہیں  کر رہا وہ اپنے آپ کو خطرے پر پیش کررہاہے کیونکہ برے اعمال اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب ہیں  اور جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو گیا اور ا س پر اللہ تعالیٰ نے رحم نہ کیا تواسے اس کے برے اعمال کے حساب سے ایک عرصے تک کے لئے جہنم میں  داخل کر دیا جائے گا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ پہلے صحیح ایمان لایا جائے اورپھر نیک اعمال کئے جائیں  تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آخرت میں  اچھی جزا نصیب ہو۔