Home ≫ ur ≫ Surah Maryam ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا(3)
تفسیر: صراط الجنان
{اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا:جب اس نے اپنے رب کوآہستہ سے پکارا۔} یعنی حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے آہستہ آواز میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی ، مفسرین نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے آہستہ آواز میں دعا مانگنے کی چند وجوہات ذکر کی ہیں:
(1)…آہستہ دعا مانگنے میں اخلاص زیادہ ہوتا ہے اور دعا مانگنے والا ریاکاری سے محفوظ رہتا ہے اس لئے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے آہستہ دعا فرمائی ۔
(2)…لوگ اولاد کی دعا مانگنے پر ملامت نہ کریں کیونکہ اس وقت حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عمرشریف 75 یا 80 سال تھی ۔
(3)…حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی آوازکمزوری کے باعث آہستہ ہوگئی تھی۔(مدارک، مریم، تحت الآیۃ: ۳، ص۶۶۷، خازن، مریم، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۲۲۹، ملتقطاً)
آہستہ آواز میں دعامانگنے کی فضیلت اوردعا مانگنے کا ایک ادب:
اس آیت میں حضرت زکریاعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے آہستہ دعا مانگنے کا ذکر ہے ،آہستہ دعا مانگنے کی فضیلت کے بارے میں حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’آہستہ آواز میں دعا کرنا 70 بلند آواز کے ساتھ دعاؤں کے برابر ہے۔( مسند الفردوس، باب الدال، ۲ / ۲۱۴، الحدیث: ۳۰۴۶)
نیزاس سے معلوم ہوا کہ آہستہ آواز میں دعا مانگنا دعا کے آداب میں سے ہے۔ اسی ادب کی تعلیم دیتے ہوئے ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’ اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً‘‘(اعراف:۵۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اپنے رب سے گڑگڑاتے ہوئے اور آہستہ آواز سے دعا کرو ۔
اور حضرت علامہ مولانا نقی علی خاں رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ دعا کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’دعا نرم و پَست آواز سے ہو کہ اللہ تعالیٰ سمیع و قریب ہے، جس طرح چِلانے سے سنتا ہے اسی طرح آہستہ (آواز بھی سنتا ہے) اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں’’بلکہ وہ اسے بھی سنتا ہے جو ہنوز (یعنی ابھی) زبان تک اصلاً نہ آیا یعنی دلوں کا ارادہ، نیت، خطرہ کہ جیسے اس کا علم تمام موجودات و معدومات کو محیط (یعنی گھیرے ہوئے) ہے یونہی اس کے سَمع و بَصر جمیع موجودات کو عام و شامل ہیں ، اپنی ذات و صفات اور دلوں کے ارادات و خطرات اور تمام اَعیان و اَعراضِ کائنات ہر شئے کو دیکھتا بھی ہے اور سنتا بھی، نہ اس کا دیکھنا رنگ و ضَوء (یعنی روشنی) سے خاص نہ اس کا سننا آواز کے ساتھ مخصوص۔(فضائل دعا، فصل دوم آدابِ دعا واسبابِ اجابت میں ، ص ۷۶-۷۷)
مشورہ :دعا کے فضائل و آداب اور اس سے متعلق دیگر معلومات حاصل کرنے کے لئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کے والد ماجد حضرت علامہ نقی علی خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شاندار کتاب’’فضائل دعا‘‘[1]اور راقم کی کتاب’’ فیضانِ دعا‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔
نوٹ: حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دعا مانگنے سے متعلق انتہائی ایمان افروز کلام سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 37 اور 38 کے تحت مذکور تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں ۔
[1] ۔۔۔ یہ تسہیل و تخریج کے ساتھ مکتبۃ المدینہ نے بھی شائع کی ہے،وہاں سے خرید کر مطالعہ کر سکتے ہیں ۔