banner image

Home ur Surah Maryam ayat 65 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖؕ-هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا(65)

ترجمہ: کنزالایمان آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کا مالک تو اسے پوجو اور اس کی بندگی پر ثابت رہو کیا اس کے نام کا دوسرا جانتے ہو ۔ ترجمہ: کنزالعرفان آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے سب کا رب (وہی ہے)تو اسی کی عبادت کرو اور اس کی عبادت پر ڈٹ جاؤ ،کیا تم اللہ کا کوئی ہم نام جانتے ہو؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ:آسمانوں  اور زمین کا رب۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آسمانوں  اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان میں  ہے سب کا مالک آپ کا رب عَزَّوَجَلَّ ہی ہے، آپ اسی کی عبادت کرتے رہیں  اور اس کی عبادت پر ڈٹ جائیں،کیا آپ  اللہ تعالیٰ کا کوئی ہم نام جانتے ہیں ؟ یعنی کسی کو اس کے ساتھ نام کی شرکت بھی نہیں  اور اس کی وحدانیت اتنی ظاہر ہے کہ مشرکین نے بھی اپنے کسی باطل معبودکا نام’’ اللّٰہ‘‘ نہیں  رکھا ۔

             اس آیت ِ مبارکہ میں  فرمایا گیا کہ اس کی عبادت پر ڈٹ جاؤ، اس سے معلوم ہوا کہ خوشی و غم ہر حال میں  ہمیشہ عبادت کرنی چاہیے ۔ یہی حکم ہے اور یہی بارگاہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں  محبوب ہے، صرف خوشی یا صرف غم میں  عبادت کرنا کمال نہیں ۔ آیت میں   اللہ تعالیٰ کی صفت ِ ربوبیت بیان کرکے عبادت کا حکم دینے میں  اِس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ  اللہ تعالیٰ کا بندے کو پالنا، نعمتیں  پہنچانا اور بَتَدریج مرتبۂ کمال تک پہنچانا بھی اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ بندے احسان مندی کے طور پر  اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ۔