Home ≫ ur ≫ Surah Maryam ≫ ayat 72 ≫ Translation ≫ Tafsir
ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا(72)
تفسیر: صراط الجنان
{ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا:پھر ہم ڈر نے والوں کو بچالیں گے ۔} اس سے پہلی والی آیت کی تفسیر میں ایک قول گزرا کہ جہنم پر وارد ہونے سے مراد پل صرا ط سے گزرنا ہے ، اُس کے مطابق اِس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ جب تمام مخلوق پل صراط سے گزرے گی اور کفار و گناہگار مسلمان جہنم میں گر رہے ہوں گے اس وقت اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان میں سے ان لوگوں کو جہنم میں گرنے سے بچا لے گا جنہوں نے دنیا میں پر ہیز گاری اختیار کی اوروہ کافروں کو جہنم میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دے گا۔ یاد رہے کہ بعض گنہگار مسلمان جو پل صراط سے جہنم میں گرجائیں گے انہیں گناہوں کی سزا پوری ہونے کے بعد جہنم سے نکال لیا جائے گا جبکہ کافرہمیشہ جہنم میں ہی رہیں گے ۔
نجانے ہم پل صراط سے نجات پاجائیں گے یا نہیں :
ہمارے بزرگانِ دین دنیا میں ہر طرح سے تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے اور نیک اعمال کی کثرت کرنے کے باوجود پل صراط سے نجات پانے کے معاملے میں اللہ تعالیٰ کی خُفیہ تدبیر سے بہت خوفزدہ رہا کرتے تھے ، چنانچہ ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اپنی زوجہ محترمہ کی گود میں اپنا سر رکھے ہوئے تھے کہ اچانک رونے لگے، انہیں روتا دیکھ کر زوجہ بھی رونے لگیں۔ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان سے پوچھا :تم کیوں روتی ہو؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو روتا دیکھاتو مجھے بھی رونا آگیا۔ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’مجھے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان یاد آگیا کہ’’وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا‘‘اور تم میں سے ہرایک دوزخ پر سے گزرنے والاہے ۔‘‘تو مجھے نہیں معلوم کہ میں جہنم سے نجات پا جاؤں گا یا نہیں۔(مستدرک، کتاب الاہوال، یرد الناس النار ثمّ یصدرون عنہا باعمالہم، ۵ / ۸۱۰، الحدیث: ۸۷۸۶)
اسی طرح ایک دن حضرت حسن بصری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ لوگو ں کو وعظ ونصیحت کرنے بیٹھے تو لوگ ان کے قریب آنے کے لئے ایک دو سرے کو دھکیلنے لگے ، اس پر آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے میرے بھائیو! آج تم میرا قرب پانے کے لئے ایک دوسرے کو دھکے دے رہے ہو، کل قیامت میں تمہارا کیا حال ہوگا جب پرہیزگاروں کی مجالس قریب ہوں گی جبکہ گنہگاروں کی مجالس کو دور کردیا جائے گا، جب کم بوجھ والوں (یعنی نیک لوگوں ) سے کہا جائے گا کہ تم پل صراط عبور کرلو اور زیادہ بوجھ والوں (یعنی گناہگاروں ) سے کہا جائے گا کہ تم جہنم میں گرجاؤ ۔ آہ! میں نہیں جانتا کہ میں زیادہ بو جھ والوں کے ساتھ جہنم میں گرپڑوں گا یا تھوڑے بو جھ والوں کے ساتھ پل صراط پار کرجاؤں گا۔( بحر الدموع، الفصل السادس: تنبیہ الغافلین من نسیان الآخرۃ، ص۵۳)
یونہی ایک بار خلیفۂ عادل حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی لونڈی نے نیند سے بیدار ہوکر عرض کی: اے امیر المومنین! رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ ، میں نے ابھی ابھی ایک خواب دیکھا ہے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: وہ خواب بیان کرو۔ لونڈی نے عرض کی: میں نے خواب میں دیکھا کہ جہنم بھڑک رہا ہے اور اس کی پشت پر پل صراط قائم کر دیا گیا ہے ،اتنے میں بنی اُمیّہ کے خلیفہ عبدالملک کولایا گیا، وہ پل صراط پر چند قدم چلا اور جہنم میں گرگیا، پھر ولید بن عبدالملک کو لایا گیا تو وہ بھی چند قدم چل کر جہنم میں گرگیا، پھر خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کو لایا گیا تو وہ بھی تھوڑی دور پل صراط پر چل کر جہنم میں اوندھا ہو کر گر پڑا ۔آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے بے قرار ہو کر پوچھا: پھر کیا ہوا؟ لونڈی نے عرض کی: اے امیر المومنین! رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ ، پھر آپ لائے گئے۔ یہ سنتے ہی حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے اور لونڈی ان کے کان کے قریب جا کر کہنے لگی: اے امیر المومنین ! رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ ، میں نے دیکھا کہ آپ پل صراط سے پار ہو کر نجات پا گئے، خدا کی قسم! آپ سلامتی کے ساتھ پل صراط سے پار ہوگئے، مگر حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ برابر پاؤں پٹخ پٹخ کر چیخ مارتے اور روتے رہے۔( احیاء علوم الدین،کتاب الخوف والرجاء،بیان احوال الصحابۃ والتابعین والسلف الصالحین فی شدۃ الخوف،۴ / ۲۳۱)اللہ تعالیٰ ہمیں بھی پل صراط سے گزرنے کے معاملے میں اپنی فکر کرنے اور ایسے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جن کی وجہ سے پل صراط سے گزرنا آسان ہوں ۔([1])
پل صراط پر آسانی اور حفاظت کے لئے 3اَعمال:
یہاں پل صراط پر آسانی اور حفاظت کے ساتھ پل صراط پار کر جانے کے لئے 3 اَعمال ملاحظہ ہوں :
(1)…درود شریف پڑھنا:
حضرت عبد الرحمٰن بن سمرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں نے گزشتہ رات عجیب معاملات دیکھے (ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ) میں نے اپنے ایک امتی کو دیکھا جو پل صراط پر کبھی گھسٹ کر چل رہا تھا اور کبھی گھٹنوں کے بل چل رہا تھا ، اتنے میں وہ دُرُود شریف آیا جو اس نے مجھ پر بھیجا تھا، اُس نے اُسے پُل صِراط پر کھڑا کر دیا یہاں تک کہ اُس نے پل صراط کو پار کر لیا۔( معجم الکبیر، حدیث عبد الرحمٰن بن سمرۃ فی رؤیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ۲۵ / ۲۸۱، الحدیث: ۳۹)
(2)…مسجد میں بکثرت حاضر ہونا:
حضرت ابو دردا ء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مسجد ہر پرہیز گار کا گھر ہے اور جن کے گھر مسجدیں ہوں اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت، رضا ،اور پل صراط سے حفاظت کے ساتھ گزار کر اپنی رضا (والے گھر جنت) کی ضمانت دیتا ہے۔( کتاب الجامع فی آخر المصنف، باب اصحاب الاموال، ۱۱ / ۱۳۵، الحدیث: ۲۰۱۹۸)
(3)…مسلمان کی پریشانی دور کرنا:
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے کسی مسلمان کی ایک پریشانی دور کی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے لئے پل صراط پر نور کی ایسی دوشاخیں بنا دے گا جن کی روشنی سے اتنے عالَم روشن ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی شمار نہیں کرسکتا۔( معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ عبد اللّٰہ، ۴ / ۳۸۵، الحدیث: ۴۵۰۴)
[1] ۔۔۔ پل صراط سے گزرنے سے متعلق دل میں مزیدخوف اور فکر پیدا کرنے کے لئے امیر ِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ ’’پل صراط کی دہشت‘‘ پڑھنا مفید ہے۔