banner image

Home ur Surah Maryam ayat 93 Translation Tafsir

مَرْيَم

Maryam

HR Background

اِنْ كُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًاﭤ(93)

ترجمہ: کنزالایمان آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب اس کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب رحمٰن کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنْ كُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ:آسمانوں  اور زمین میں  جتنے ہیں ۔} یہ آیت مبارکہ  اللہ تعالیٰ کے علاوہ دیگر بناوٹی معبودوں  کی نفی کی دلیل بھی بن سکتی ہے اور اس بات کی بھی دلیل بن سکتی ہے کہ  اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے۔ پہلی صورت میں  اس آیت کا معنی یہ ہو گا کہ کفار زمین پر جن لوگوں  کو اور آسمان پر جن فرشتوں  کو اپنا معبود مانتے ہیں  وہ سب تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  اپنے بندہ ہونے کا اقرار کرتے ہیں  اور  اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے اور صرف اسے ہی سجدہ کرتے ہیں  تو پھر وہ معبود کس طرح ہو سکتے ہیں ۔ دوسری صورت میں  اس آیت کا معنی یہ ہو گا کہ قیامت کے دن تمام جن و اِنس اور فرشتے نیز کفار زمین پر جن لوگوں  کو اور آسمان پر جن فرشتوں  کو  اللہ تعالیٰ کی اولاد بتاتے ہیں  وہ سب  اللہ تعالیٰ کا بندہ ہونے کا اقرار کرتے ہوئے اس کی بارگاہ میں  حاضر ہوں  گے اور یہ بات واضح ہے کہ جو کسی کا بندہ ہوتا ہے وہ اس کی اولاد نہیں  ہوتا اور جو اولاد ہو وہ اس کا بندہ نہیں  ہوتا کیونکہ بندہ ہونا اور اولاد ہونا دونوں  جمع ہو ہی نہیں  سکتے نیز کوئی اپنی اولاد کا مالک نہیں  ہوتا جبکہ  اللہ تعالیٰ توہر چیز کا مالک ہے اور جو خود  اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں ہے تو وہ اس کی اولاد ہرگز نہیں  ہو سکتا۔