banner image

Home ur Surah Muhammad ayat 3 Translation Tafsir

مُحَمَّد

Muhammad

HR Background

ذٰلِكَ بِاَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَ اَنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِنْ رَّبِّهِمْؕ-كَذٰلِكَ یَضْرِبُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ اَمْثَالَهُمْ(3)

ترجمہ: کنزالایمان یہ اس لیے کہ کافر باطل کے پیرو ہوئے اور ایمان والوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے اللہ لوگوں سے ان کے احوال یونہی بیان فرماتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان یہ اس لیے کہ کافر باطل کے پیرو کارہوئے اور ایمان والوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے ۔اللہ ان کے حالات لوگوں سے یونہی بیان فرماتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ذٰلِكَ بِاَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ: یہ اس لیے کہ کافر باطل کے پیرو کارہوئے۔} یعنی ہم نے جوکافروں  کے اعمال ضائع کر دئیے جبکہ ایمان والے نیک بندوں  کی خطاؤں  سے درگزرفرمایا اور ان کی حالتوں  کی اصلاح فرمائی، ا س کی وجہ یہ ہے کہ کافروں نے باطل کی پیروی کر کے حق کے مقابلے میں  باطل کو اختیار کیا اور ایمان والوں  نے اس حق کی پیروی کی جو ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے اوراللہ تعالیٰ لوگوں  کے سامنے دونوں  گروہوں  کے حالات یونہی بیان فرماتا ہے کہ کافروں  کے عمل ضائع ہیں  اور ایمانداروں  کی لغزشیں  بھی بخش دی جائیں  گی تاکہ وہ ان سے عبرت حاصل کریں  اور کفار کی خصلتوں  سے بچ کر مومنین کے طریقے اختیار کریں ۔( ابن کثیر، محمد، تحت الآیۃ: ۳، ۷ / ۲۸۳، خازن، محمد، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۱۳۳-۱۳۴، ملتقطاً)

            یاد رہے کہ یہاں  آیت میں  باطل سے مراد شیطان ،یا نفسِ اَمّارہ ،یا برے سردار ہیں  اور حق سے مراد اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنت ہے۔ امت کا اِجماع اور مجتہد علماء کا قیاس چونکہ سنت کے ساتھ لاحق ہے ا س لئے یہ بھی حق میں  داخل ہے۔یا حق سے مراد حضور ِانور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں  کیونکہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہر قول اور فعل شریف برحق ہے اورحق حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ایسا وابستہ ہے جیسے نو رسورج سے ، یا خوشبو پھول سے وابستہ ہے ۔