banner image

Home ur Surah Qaf ayat 20 Translation Tafsir

وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِؕ-ذٰلِكَ یَوْمُ الْوَعِیْدِ(20)وَ جَآءَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَآىٕقٌ وَّ شَهِیْدٌ(21)لَقَدْ كُنْتَ فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَآءَكَ فَبَصَرُكَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌ(22)

ترجمہ: کنزالایمان اور صُور پھونکا گیایہ ہے وعدۂ عذاب کا دن۔ اور ہر جان یوں حاضر ہوئی کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا اور ایک گواہ۔ بیشک تو اس سے غفلت میں تھا تو ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھایا تو آج تیری نگاہ تیز ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور صُور میں پھونک ماری جائے گی ،یہ عذاب کی وعید کادن ہے۔ اور ہر جان یوں حاضر ہوگی کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا اور ایک گواہ ہوگا۔ بیشک تو اس سے غفلت میں تھا تو ہم نے تجھ سے تیراپردہ اٹھادیا تو آج تیری نگاہ تیز ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ: اور صُور میں  پھونک ماری جائے گی۔} موت کا ذکر کرنے کے بعد اب یہاں  سے قیامت واقع ہونے کا ذکر کیا جا رہا ہے ،چنانچہ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن دوسری بار صور میں  پھونک ماری جائے گی تاکہ مرجانے والے دوبارہ زندہ ہو جائیں  (اور اس وقت فرمایا جائے گا) یہ وہ دن ہے جس میں  کافروں  کو عذاب دینے کا اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ فرمایا تھا۔( خازن، ق، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۱۷۶)

{وَ جَآءَتْ كُلُّ نَفْسٍ: اور ہر جان حاضر ہوگی۔} یہاں  سے قیامت کے ہَولناک واقعات اور حالات بیان کئے جا رہے ہیں  ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن ہر جان یوں  حاضر ہوگی کہ اس کے ساتھ ایک فرشتہ چَلانے والا ہوگا جواسے میدانِ محشر کی طرف ہانکے گا اور ایک گواہ ہوگا جو اس کے عملوں کی گواہی دے گا۔

            یہاں  آیت میں  ہانکنے والے اور گواہ سے مراد کون ہے ،اس کے بارے میں  حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  : ہانکنے والا فرشتہ ہوگا اور گواہ خود اس کا اپنا نفس ہو گا۔امام ضحاک کا قول ہے کہ ہانکنے والا فرشتہ ہے اور گواہ اپنے بدن کے اَعضاء ہاتھ پائوں  وغیرہ ہوں  گے ۔ حضرتِ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے برسرِ منبر فرمایا کہ ’’ہانکنے والا بھی فرشتہ ہے اور گواہ بھی فرشتہ ہے۔( خازن، ق، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۱۷۶، جمل، ق، تحت الآیۃ: ۲۱، ۷ / ۲۶۵، ملتقطاً)

{لَقَدْ كُنْتَ فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا: بیشک تو اس سے غفلت میں  تھا۔} یعنی قیامت کے دن کافر سے کہا جائے گا:بیشک تو دنیا میں  اس قیامت کا منکر تھا تو آج ہم نے تجھ سے وہ پردہ اٹھادیا جو تیرے دل ، کانوں  اور آنکھوں  پر پڑا ہواتھا اور اس کی وجہ سے آج تیری نگاہ تیز ہے کہ تو ان چیزوں  کو دیکھ رہا ہے جن کا دنیا میں  انکار کرتا تھا۔( خازن، ق، تحت الآیۃ: ۲۲، ۴ / ۱۷۷)