banner image

Home ur Surah Saba ayat 1 Translation Tafsir

سَبَا

Surah Saba

HR Background

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی الْاٰخِرَةِؕ-وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ(1)

ترجمہ: کنزالایمان سب خوبیاں اللہ کو کہ اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور وہی ہے حکمت والا خبردار۔ ترجمہ: کنزالعرفان تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس کی ملکیت میں ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور وہی حکمت والا، خبردار ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ: تمام تعریفیں  اللہ کیلئے ہیں ۔} یعنی کامل شکر اور ہر طرح کی تعریف کا مستحق صرف وہ معبود ہے جو ساتوں  آسمانوں  اور ساتوں  زمینوں  میں  موجود ہر چیز کا (خالق اور) مالک ہے اور جن معبودوں  کی کفار عبادت کرتے ہیں  وہ کسی تعریف کے مستحق ہیں  اور نہ ہی کسی چیز کے مالک ہیں ۔( تفسیر طبری، سبأ، تحت الآیۃ: ۱، ۱۰ / ۳۴۴، ملخصاً)

{وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی الْاٰخِرَةِ: اور آخرت میں  اسی کی تعریف ہے۔} یعنی جیسے دنیا میں  حمد کا مستحق اللہ تعالیٰ ہے ویسے ہی آخرت میں  بھی حمد کامستحق وہی ہے کیونکہ دونوں  جہان اسی کی نعمتوں  سے بھرے ہوئے ہیں ۔

دنیا اور آخرت کی حمد میں  فرق:

            دنیا اور آخرت کی حمد میں  فرق یہ ہے کہ دنیا میں  بندوں  پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنا واجب ہے کیونکہ دنیا مُکَلَّف بنائے جانے کا مقام ہے جبکہ آخرت میں  حمد و ثنا واجب نہیں کیونکہ آخرت مُکَلَّف بنائے جانے کا مقام نہیں ،آخرت میں  اہلِ جنت نعمتوں  کے سُرُور اور راحتوں  کی خوشی میں  اللہ تعالیٰ کی حمد کریں  گے۔( مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۱، ص۹۵۵، ابو سعود، سبأ، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۳۳۸، ملتقطاً)

            آخرت میں  اہلِ جنت کی حمد کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:

’’وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَهٗ وَ اَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشَآءُۚ-فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ‘‘(زمر:۷۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ کہیں  گے: سب خوبیاں  اس  اللہ کیلئے ہیں  جس نے اپنا وعدہ ہم سے سچا کیا اور ہمیں  اس زمین کا وارث کیا، ہم جنت میں  جہاں  چاہیں  رہیں  گے تو کیا  سہی اچھا اجر ہے عمل کرنے والوں  کا۔

            اور ارشاد فرمایا:

’’وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَؕ-اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَكُوْرُۙﰳ(۳۴)الَّذِیْۤ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِنْ فَضْلِهٖۚ-لَا یَمَسُّنَا فِیْهَا نَصَبٌ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْهَا لُغُوْبٌ‘‘(فاطر:۳۴،۳۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ کہیں  گے سب خوبیاں  اس اللہ  کیلئے ہیں  جس نے ہم سے غم دور کر دیا، بیشک ہمارا رب بخشنے  والا، قدر فرمانے والا ہے۔ وہ جس نے ہمیں  اپنے فضل سے  ہمیشہ ٹھہرنے کے گھر میں اتارا، ہمیں  اس میں  نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہمیں  اس میں  کوئی تھکاوٹ چھوئے گی۔

            اور حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اہل جنت کو تسبیح اور حمد کا اس طرح الہام ہو گا جیسے سانس آتا جاتا ہے۔( مسلم،کتاب الجنّۃ وصفۃ نعیمہا واہلہا، باب فی صفات الجنّۃ واہلہا۔۔۔ الخ، ص۱۵۲۰، الحدیث: ۱۸(۲۸۳۵))

            یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں  کی تعریف اللہ تعالیٰ کی ہی تعریف ہے،جیسے قیامت میں  حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بہت حمد ہوگی ، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

’’عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا‘‘(بنی اسرائیل:۷۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں  سب تمہاری حمد کریں ۔

            لیکن وہ حمد چونکہ بالواسطہ اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اس لئے زیرِ تفسیر آیت کا حصر درست ہے ۔