banner image

Home ur Surah Saba ayat 54 Translation Tafsir

سَبَا

Surah Saba

HR Background

وَ حِیْلَ بَیْنَهُمْ وَ بَیْنَ مَا یَشْتَهُوْنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشْیَاعِهِمْ مِّنْ قَبْلُؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا فِیْ شَكٍّ مُّرِیْبٍ(54)

ترجمہ: کنزالایمان اور روک کردی گئی ان میں اور اس میں جسے چاہتے ہیں جیسے ان کے پہلے گروہوں سے کیا گیا تھا بیشک وہ دھوکا ڈالنے والے شک میں تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ان کے درمیان اور ان کی چاہت کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی جیسے ان کے پہلے گروہوں کے ساتھ کیا گیا تھا بیشک وہ دھوکا ڈالنے والے شک میں تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ حِیْلَ بَیْنَهُمْ وَ بَیْنَ مَا یَشْتَهُوْنَ: اور ان کے درمیان اور ان کی چاہت کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی۔} یعنی کفار کے درمیان اور ان کی چاہت توبہ وایمان قبول کرنے کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی جیسے ان کے پہلے گروہوں  کے ساتھ کیا گیا تھا کہ اُن کی توبہ و ایمان نا امیدی کے وقت قبول نہ فرمائی گئی،بیشک کفار اِیمانیات کے متعلق دھوکا ڈالنے والے شک میں  تھے۔( خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۵۴، ۳ / ۵۲۸، جلالین، السبا، تحت الآیۃ: ۵۴، ص۳۶۳-۳۶۴، ملتقطاً)

            صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ قرآنِ پاک کی آیات میں  بہت غور و فکر کیا کرتے تھے ، ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ٹھنڈا پانی پیا تو رونے لگ گئے ۔ان سے عرض کی گئی کہ آپ کو کیا چیز رُلا رہی ہے۔ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ’’مجھے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں  سے یہ آیت یاد آ گئی تھی: ’’وَ حِیْلَ بَیْنَهُمْ وَ بَیْنَ مَا یَشْتَهُوْنَ‘‘ اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ جہنمی صرف ٹھنڈے پانی کی خواہش کریں  گے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے )اور جہنمی جنتیوں  کو پکاریں  گے): ’’اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ ‘‘(اعراف:۵۰)

ترجمۂکنزُالعِرفان: کہ ہمیں  کچھ پانی دیدو یا اس رزق سے کچھ دیدو جو اللہ نے تمہیں  دیا ہے۔( شعب الایمان، الثالث والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۱۴۹، الحدیث: ۴۶۱۴)

            ان مقدس ہستیوں  کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہمیں  بھی چاہئے کہ قرآنِ مجید کی آیات میں  غور و فکر کیا کریں  اور ان میں  بیان کئے گئے مضامین اور دیگر چیزوں  سے عبرت اور نصیحت حاصل کیا کریں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں  اس کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔