Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 34 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ فَتَنَّا سُلَیْمٰنَ وَ اَلْقَیْنَا عَلٰى كُرْسِیِّهٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ(34)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدْ فَتَنَّا
سُلَیْمٰنَ: اور بیشک ہم نے سلیمان
کوجانچا۔} علامہ ابو حیان
محمد بن یوسف اندلسی رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان نہیں فرمایا
کہ جس آزمائش میں حضرت سلیمان عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مبتلا کیا
گیا وہ کیا تھی اور نہ ہی یہ بیان فرمایا ہے کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے تخت پر جس بے
جان جسم کو ڈالا گیا اس کا مِصداق کون ہے،البتہ اس کی تفسیر کے زیادہ قریب وہ
حدیث ہے جس میں حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اِنْ شَآ ءَ اللہ نہ کہنے کا ذکر ہے۔( البحرالمحیط، ص، تحت الآیۃ: ۳۴، ۷ / ۳۸۱)
وہ حدیث یہ ہے،حضرت
ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے،
سرکارِ دو عالَم صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا’’ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا تھا کہ
میں آج رات میں اپنی 90 بیویوں کے پاس جاؤں گا،ان میں سے ہر ایک
حاملہ ہوگی اور ہر ایک سے راہِ خدا میں جہاد کرنے والا سوار پیدا ہوگا،لیکن یہ
فرماتے وقت زبانِ مبارک سے اِنْ شَآ ءَ اللہ تَعَالٰی نہ فرمایا تو ایک عورت کے علاوہ کوئی بھی
عورت حاملہ نہ ہوئی اور اس کے ہاں بھی ناقص بچہ پیدا ہوا۔ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا’’اس کی
قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، اگر حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اِنْ شَآ ءَ اللہ فرمایا ہوتا تو ان سب
عورتوں کے ہاں لڑکے ہی پیدا ہوتے اور وہ راہِ خدا
میں جہاد کرتے ۔( بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۴ / ۲۸۵، الحدیث: ۶۶۳۹)
نوٹ:ایک
روایت میں ستر اور ایک روایت میں سو بیویوں کے پاس جانے کا بھی ذکر ہے۔