Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَجَعَلَ الْاٰلِهَةَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۚۖ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عُجَابٌ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{اَجَعَلَ الْاٰلِهَةَ اِلٰهًا وَّاحِدًا: کیا اس نے بہت سارے خداؤں کو ایک خدا کردیا؟} اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ جب حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اسلام لائے تو مسلمانوں کو خوشی ہوئی اور کافروں کو انتہائی رنج ہوا، ولید بن مغیرہ نے قریش کے پچیس سرداروں اور بڑے آدمیوں کو جمع کیا اور انہیں ابو طالب کے پاس لایا ۔ اُن سے کہا کہ تم ہمارے سردار اور بزرگ ہو، ہم تمہارے پا س اس لئے آئے ہیں کہ تم ہمارے اور اپنے بھتیجے کے درمیان فیصلہ کردو، ان کی جماعت کے چھوٹے درجے کے لوگوں نے جو شورش برپا کررکھی ہے وہ تم جانتے ہو۔ ابوطالب نے حضور سیّد ِعالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بلا کر عرض کی’’ یہ آپ کی قوم کے لوگ ہیں اور آپ سے صلح کرنا چاہتے ہیں ،آپ اُن کی طرف سے یک لَخت اِنحراف نہ کیجئے۔حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ’’یہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ؟ اُنہوں نے کہا : ہم اتنا چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں اور ہمارے معبودوں کے ذکر کوچھوڑ دیجئے، ہم آپ کے اور آپ کے معبود کو برا نہیں کہیں گے۔ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ کیا تم ایک کلمہ قبول کرسکتے ہو جس سے عرب و عجم کے مالک و فرمانْرَوا ہوجاؤ۔ ابوجہل نے کہا : ایک کیا، ہم ایسے دس کلمے قبول کرسکتے ہیں ۔سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ’’کہو ’’لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہ‘‘ اس پر وہ لوگ اُٹھ گئے اور کہنے لگے کہ کیا انہوں نے بہت سے خداؤں کا ایک خدا کردیا ،اتنی بہت سی مخلوق کے لئے ایک خدا کیسے کافی ہوسکتا ہے،بیشک یہ ضروربڑی عجیب بات ہے کیونکہ آج تک ہمارے آباؤاَجداد جس چیز پر متفق رہے یہ اس کے خلاف ہے۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۳۰، روح البیان، ص، تحت الآیۃ: ۵، ۸ / ۵، ملتقطاً)