Home ≫ ur ≫ Surah Sad ≫ ayat 58 ≫ Translation ≫ Tafsir
هٰذَاؕ-وَ اِنَّ لِلطّٰغِیْنَ لَشَرَّ مَاٰبٍ(55)جَهَنَّمَۚ-یَصْلَوْنَهَاۚ-فَبِئْسَ الْمِهَادُ(56)هٰذَاۙ-فَلْیَذُوْقُوْهُ حَمِیْمٌ وَّ غَسَّاقٌ(57)وَّ اٰخَرُ مِنْ شَكْلِهٖۤ اَزْوَاجٌﭤ(58)
تفسیر: صراط الجنان
{هٰذَا: یہ۔} اس سے پہلی آیات میں پرہیزگاروں کا ثواب بیان کیا گیا اور اس آیت سے سرکشی کرنے والوں کی سزا بیان کی جا رہی ہے تاکہ وعدے کے بعد وعید کا اور ترغیب کے بعد ڈرانے اور خوف دلانے کابیان ہو۔چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ایمان والوں کا صلہ تو یہ ہے جو بیان ہوا اور اب اس کے مقابل سنو: بیشک اللہ تعالیٰ کے (حکم کے) خلاف سرکشی کرنے والوں اور ا س کے رسولوں کو جھٹلانے والوں کیلئے برا ٹھکانہ ہے،اور وہ برا ٹھکانہ جہنم ہے جس میں وہ قیامت کے دن داخل ہوں گے، تو وہ بھڑکنے والی آگ کیا ہی برا بچھوناہے کیونکہ وہی آگ ان کا فرش ہوگی۔جہنمیوں کیلئے یہ کھَولتا پانی اور پیپ ہے جو جہنمیوں کے جسموں اور ان کے سڑے ہوئے زخموں اور نجاست کے مقاموں سے بہے گی ،جلتی اوربدبودار ہو گی، تو وہ اسے چکھیں اور ان کے لئے اسی طرح کے ملتے جلتے قسم قسم کے عذاب ہوں گے۔( تفسیرکبیر ، ص ، تحت الآیۃ : ۵۵-۵۸، ۹ / ۴۰۳-۴۰۴، روح البیان، ص، تحت الآیۃ: ۵۵-۵۸، ۸ / ۵۰-۵۱، خازن، ص، تحت الآیۃ: ۵۵-۵۸، ۴ / ۴۴، ملتقطاً)
حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اگر غَسّاق یعنی جہنمیوں کی پیپ کا ایک ڈول دنیا میں بہا دیا جائے تو پوری دنیا والے بد بو دار ہو جائیں ۔( ترمذی، کتاب صفۃ جہنّم، باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، ۴ / ۲۶۳، الحدیث: ۲۵۹۳)