banner image

Home ur Surah Sad ayat 81 Translation Tafsir

قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْۤ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ(79)قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ(80)اِلٰى یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ(81)

ترجمہ: کنزالایمان بولا اے میرے رب ایسا ہے تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ وہ اٹھائے جائیں ۔ فرمایا تو تُو مہلت والوں میں ہے۔ اس جانے ہوئے وقت کے دن تک۔ ترجمہ: کنزالعرفان اس نے کہا: اے میرے رب! (اگرایسا ہی ہے) تو مجھے لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک مہلت دے۔ اللہ نے فرمایا: پس بیشک تو مہلت والوں میں سے ہے۔ معین وقت کے دن تک ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ رَبِّ: اس نے کہا: اے میرے رب!} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب شیطان مردود ہو گیا تو اس نے عرض کی ’’اے میرے رب!اگرایسا ہی ہے تو مجھے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام او ران کی اولاد کے فنا ہونے کے بعد جزا کے لئے اٹھائے جانے کے دن تک مہلت دے۔اس سے ابلیس کی مراد یہ تھی کہ وہ انسانوں  کو گمراہ کرنے کے لئے فراغت پائے اور ان سے اپنا بغض خوب نکالے اور موت سے بالکل بچ جائے کیونکہ اُٹھنے کے بعد موت نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا: پس بیشک تو مُعَیّن وقت کے دن تک مہلت والوں  میں  سے ہے۔یہاں  مُعَیّن وقت سے قیامت کے پہلے نَفخہ تک کا وقت مراد ہے کہ جسے مخلوق کی فنا کے لئے مُعَیّن فرمایا گیا ہے۔( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: ۷۹-۸۱، ۸ / ۶۵)

نوٹ:ابلیس کے مہلت طلب کرنے کا بیان سورۂ اَعراف کی آیت نمبر14اور سورۂ حجر کی آیت نمبر36میں  بھی گزر چکا ہے۔