banner image

Home ur Surah Taha ayat 5 Translation Tafsir

اَلرَّحْمٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوٰى(5)لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا وَ مَا تَحْتَ الثَّرٰى(6)

ترجمہ: کنزالایمان وہ بڑی مہر والا اس نے عرش پر اِستواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے۔ اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے بیچ میں اور جو کچھ اس گیلی مٹی کے نیچے ہے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ بڑا مہربان ہے ،اس نے عرش پر اِستواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے۔ اسی کی ملک ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور جو کچھ اس گیلی مٹی (زمین) کے نیچے ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلرَّحْمٰنُ:وہ بڑا مہربان ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآنِ مجید نازل کرنے والے کی شان یہ ہے کہ وہ بڑا مہربان ہے اور اس نے اپنی شان کے لائق عرش پر اِستواء فرمایا ہے اور جو کچھ آسمانوں  میں  ہے، جو کچھ زمین میں  ہے ،جو کچھ زمین و آسمان کے درمیان ہے اور جو کچھ اس گیلی مٹی یعنی زمین کے نیچے ہے سب کا مالک بھی وہی ہے، وہی ان سب کی تدبیر فرماتا اور ان میں  جیسے چاہے تَصَرُّف فرماتا ہے۔

عرش پر اِستوا فرمانے سے متعلق ایک اہم بات:

             اللہ تعالیٰ کے اپنی شان کے لائق عرش پر اِستواء فرمانے کی تفصیل سورۂ اَعراف کی آیت نمبر 54 کی تفسیر کے تحت گزر چکی ہے، یہاں  اس سے متعلق ایک اہم بات یاد رکھیں  ،چنانچہ حضرت امام مالک رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے آکر اس آیت کامطلب دریافت کیا کہ  اللہ تعالیٰ نے عرش پر کس طرح اِستواء فرمایا تو آپ نے تھوڑے سے تَوَقُّف کے بعد فرمایا ’’ ہمیں  یہ معلوم ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے عرش پر اِستواء فرمایا لیکن اس کی کَیفیت کیا تھی وہ ہمارے فہم سے بالاتر ہے البتہ اس پرایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے میں  گفتگو کرنا بدعت ہے۔( بغوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۵۴، ۲ / ۱۳۷)