Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 88 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاَخْرَ جَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ فَقَالُوْا هٰذَاۤ اِلٰهُكُمْ وَ اِلٰهُ مُوْسٰى۬-فَنَسِیَﭤ(88)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاَخْرَ جَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا:تو اس نے ان لوگوں کے لیے ایک بے جان بچھڑا نکال دیا۔}یہ بچھڑا سامری نے بنایا اور اس میں کچھ سوراخ اس طرح رکھے کہ جب ان میں ہوا داخل ہو تو اس سے بچھڑے کی آواز کی طرح آواز پیدا ہو ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ اَسْپِ جبریل کی خاک زیرِ قدم ڈالنے سے زندہ ہو کر بچھڑے کی طر ح بولتا تھا۔( خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۸۸، ۳ / ۲۶۱)
{فَقَالُوْا:تولوگ کہنے لگے۔} یعنی بچھڑے سے آواز نکلتی دیکھ کرسامری اور اس کے پیروکار کہنے لگے: یہ تمہارا معبود ہے اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا معبود ہے اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام معبود کو بھول گئے اور اسے یہاں چھوڑ کر اس کی جستجو میں کوہِ طور پر چلے گئے ہیں ۔ (مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ) بعض مفسرین نے کہا کہ اس آیت کے آخری لفظ ’’نَسِیَ‘‘کا فاعِل سامری ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ سامری نے بچھڑے کو معبود بنایا اور وہ اپنے ربّ کو بھول گیا یا یہ معنی ہے کہ سامری اَجسام کے حادث ہونے سے اِستدلال کرنا بھول گیا۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۸۸، ص۷۰۰، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۸۸، ۳ / ۲۶۱، ملتقطاً)