Home ≫ ur ≫ Surah Taha ≫ ayat 90 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ قَالَ لَهُمْ هٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهٖۚ-وَ اِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ وَ اَطِیْعُوْۤا اَمْرِیْ(90)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدْ قَالَ لَهُمْ هٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ:اور بیشک ہارون نے ان سے پہلے ہی کہا تھا۔} ارشاد فرمایا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قوم کی طرف لوٹنے سے پہلے بے شک حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے لوگوں کو نصیحت کی اور انہیں اس معاملے کی حقیقت سے آگاہ کیا اور فرمایا تھا’’ اے میری قوم ! اس بچھڑے کے ذریعے صرف تمہاری آزمائش کی جارہی ہے تو تم اسے نہ پوجو اور بیشک تمہارا رب جو عبادت کا مستحق ہے وہ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ ہے نہ کہ بچھڑا، تو میری پیروی کرو اور بچھڑے کی پوجا چھوڑ دینے میں میرے حکم کی اطاعت کرو۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۹۰،ص۷۰۰، روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۹۰، ۵ / ۴۱۷، ملتقطاً)
وعظ و نصیحت کی عمدہ ترتیب:
حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے قوم کو اس ترتیب سے نصیحت فرمائی کہ سب سے پہلے انہیں باطل چیز کے بارے میں تنبیہ فرمائی کہ تمہیں بچھڑے کے ذریعے آزمایا جا رہا ہے،پھر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کی دعوت دی کہ تمہارا رب بچھڑا نہیں بلکہ تمہارا رب رحمٰن عَزَّوَجَلَّ ہے، پھر انہیں نبوت کو پہچاننے کی دعوت دی کہ میں نبی ہوں اس لئے تم سامری کی بجائے میری پیروی کرو، اس کے بعد آپ نے انہیں شریعت کے احکام پر عمل کرنے کا حکم دیا کہ میں نے تمہیں بچھڑے کی پوجا نہ کرنے کا جو حکم دیا ہے اسے پورا کرو۔ یہ وعظ و نصیحت کرنے کے معاملے میں انتہائی عمدہ ترتیب ہے اور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرتِ مبارکہ میں وعظ و نصیحت کی اس ترتیب کا انتہائی اعلیٰ نمونہ موجود ہے کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی جا ن کے دشمنوں کو اعلانیہ طور پر ان کے باطل معبودوں اور بتوں کی عبادت کے معاملے میں تنبیہ فرمائی اور انہیں بتایا کہ یہ مٹی، پتھر اور دھاتوں سے بنائے گئے خود ساختہ اور ہر طرح سے عاجز بت تمہارے معبود ہو ہی نہیں سکتے بلکہ تمہارا معبود وہ ہے جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو یہ انسانی وجود عطا کیا اور وہی حقیقی طور پر نعمتیں عطا فرمانے والا اور نقصانات دور کرنے والا ہے ،پھرآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں اپنی نبوت و رسالت اور اپنے مقام و مرتبے کی پہچان کروائی اور اس کے بعد انہیں دینِ اسلام کے اَحکامات پر عمل کا حکم دیا۔