Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اٰیَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ(41)وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا یَرْكَبُوْنَ(42)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اٰیَةٌ لَّهُمْ: اور ان کے لیے ایک نشانی یہ ہے۔} اس سے پہلی آیات میں زمینی اور آسمانی مخلوقات میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مَظاہر کا ذکر ہوا اور اب یہاں سے بحری مخلوقات میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مَظاہر بیان کئے جا رہے ہیں ، چنانچہ ارشاد فرمایا :لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلالت کرنے والی ایک عظیم نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کی ذُرِّیَّت (یعنی نسل) کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا۔ذُرِّیَّت کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس آیت میں ذُرِّیَّت سے مراد کفارِ مکہ کی اولادیں ہیں جنہیں وہ تجارت کے لئے بھیجا کرتے تھے اور جس کشتی میں وہ سوار ہوتے تھے وہ سامان اور اَسباب وغیرہ سے بھری ہوئی ہوتی تھی۔دوسرا قول یہ ہے کہ اس آیت میں جس کشتی کا ذکر ہے اس سے مراد حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کشتی ہے جس میں مکہ والوں کے آباؤ اَجداد سوار کئے گئے تھے اور یہ ان کی ذُرِّیَّت (ذرات کی شکل میں) ان کی پُشت میں تھی اور حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کشتی سامان اور اسباب وغیرہ سے بھری ہوئی تھی۔( روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۴۱، ۷ / ۴۰۳، ابو سعود، یس، تحت الآیۃ: ۴۱، ۴ / ۳۸۶، ملتقطاً)
اور یہ نشانی اس طرح ہے کہ وزنی چیز پانی میں ڈوب جاتی ہے لیکن کشتی انتہائی وزنی ہونے کے باوجود ڈوبتی نہیں بلکہ سینکڑوں افراد اور ٹنوں کے حساب سے وزن اٹھا کر بھی پانی کی سطح پر چلتی رہتی ہے کیونکہ خدا نے یہ نظام ایسے ہی بنایا ہے۔
{وَ خَلَقْنَا لَهُمْ: اور ہم نے ان کے لیے بنادیں ۔} یعنی ہم نے مکہ والوں کے لیے صورت اور شکل میں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کشتی جیسی ہی کشتیاں بنادیں جن پر وہ سمندری سفر کے دوران سوار ہوتے ہیں ۔( روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۴۲، ۷ / ۴۰۴، سمرقندی، یس، تحت الآیۃ: ۴۲، ۳ / ۱۰۱، ملتقطاً)