Home ≫ ur ≫ Surah Yasin ≫ ayat 52 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ(51)قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاﱃ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ(52)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ: اور صور میں پھونک ماری جائے گی۔}اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جس وقت مُردوں کو اٹھانے کے لئے دوسری مرتبہ صُورمیں پھونک ماری جائے گی تواسی وقت وہ کفار زندہ ہو کر اپنی قبروں سے نکل آئیں گے اوراپنے حقیقی رب عَزَّوَجَلَّ کے اس مقام کی طرف دوڑتے چلے جائیں گے جوحساب اور جز ا کے لئے تیار کیا گیا ہو گااور وہ کہیں گے :ہائے ہماری خرابی! کس نے ہمیں ہماری نیند سے جگادیا۔حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : وہ یہ بات اس لئے کہیں گے کہ اللہ تعالی دونوں نَفخوں کے درمیان ان سے عذاب اٹھا دے گا اور اتنا زمانہ وہ سوتے رہیں گے اوردوسرے نَفخہ کے بعد جب وہ دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے اور قیامت کی ہَولْناکیاں دیکھیں گے تو اس طرح چیخ اٹھیں گے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب کفار جہنم اور اس کے عذاب دیکھیں گے تو اس کے مقابلے میں انہیں قبر کا عذاب آسان معلوم ہو گا ،اس لئے وہ خرابی اور افسوس پکار اٹھیں گے اور اس وقت کہیں گے :یہ وہ ہے جس کا رحمٰن عَزَّوَجَلَّ نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سچ فرمایا تھا،لیکن اس وقت کا اقرار انہیں کچھ نفع نہ دے گا۔ ایک قول یہ ہے کہ فرشتے کافروں سے یہ کہیں گے اور ایک قول یہ ہے کہ جب کافر کہیں گے : کس نے ہمیں ہماری نیند سے جگادیا؟تو اس وقت مومنین کہیں گے کہ یہ وہ ہے جس کا رحمٰن عَزَّوَجَلَّ نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سچ فرمایا تھا۔(روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۵۱-۵۲، ۷ / ۴۱۱-۴۱۲، خازن، یس، تحت الآیۃ: ۵۱-۵۲، ۴ / ۹، ملتقطاً)