Home ≫ ur ≫ Surah Yunus ≫ ayat 23 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّاۤ اَنْجٰىهُمْ اِذَا هُمْ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَا بَغْیُكُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْۙ-مَّتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا٘-ثُمَّ اِلَیْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(23)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّاۤ اَنْجٰىهُمْ:پھرجب اللہ انہیں بچا لیتا ہے۔} یعنی جب اللہ تعالیٰ طوفان کی موجوں میں پھنسے ہوؤں اور اپنی ہلاکت کو یقینی جاننے والوں کو اس مصیبت سے بچا لیتا ہے تواس وقت وہ زمین میں ناحق زیادتی کرنے لگتے ہیں اور اپنے وعدے کے خلاف کرکے کفر و مَعْصِیَت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ اے لوگو! تمہاری زیادتی کا وبال تمہاری طرف ہی لوٹے گا ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کا اس میں کچھ نقصان نہیں۔تم دنیا کی زندگی سے تھوڑا عرصہ فائدہ اٹھالو پھر تمہیں مرنے کے بعد ہماری طرف ہی لوٹنا ہے تواس وقت ہم تمہیں بتادیں گے جوتم اچھے برے اعمال کیا کرتے تھے اور ان کی تمہیں جزا دیں گے۔( خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۲۳، ۲ / ۳۰۹، صاوی، یونس، تحت الآیۃ: ۲۳، ۳ / ۸۶۳، ملتقطاً)
مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور خوشحالی میں اسے بھول جانا کافروں کا طریقہ ہے:
اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور خوشحالی کے وقت بھول جانا حقیقت میں کافروں کا طریقہ ہے، افسوس کے آج کل مسلمان بھی عملی اعتبار سے اس میں مبتلا ہیں۔ اولاد بیمار ہوئی یا خود کو کوئی خطرناک بیماری لگ گئی یا کوئی قریبی عزیز ایکسیڈنٹ کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوگیا تو نماز، ذکر، دعا، تلاوت، صدقہ و خیرات، مسجدوں کی حاضری اور مزید بہت کچھ شروع ہوجاتا ہے اور جیسے ہی معاملہ ختم ہوا تو کہاں کی نماز و مسجد اور کہاں کی ذکر و تلاوت؟ دوبارہ پھر اپنی پرانی دنیا میں لوٹ جاتے ہیں۔ مسلمان کا قول تو یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میرا جینا مرنا سب اللہ کیلئے ہے ،لیکن افسوس کہ آج مسلمان کا عمل اِس کے خلاف نظر آ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے،اٰمین۔