banner image

Home ur Surah Yunus ayat 89 Translation Tafsir

يُوْنُس

Yunus

HR Background

قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ(89)

ترجمہ: کنزالایمان فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی تو ثابت قدم رہو اور نادانوں کی راہ نہ چلو۔ ترجمہ: کنزالعرفان ۔ (اللہ نے )فرمایا: تم دونوں کی دعا قبول ہوئی پس تم ثابت قدم رہو اورنادانوں کے راستے پر نہ چلنا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا:(اللہ نے ) فرمایا: تم دونوں کی دعا قبول ہوئی۔} اس آیت میں  دعا کی نسبت حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام دونوں کی طرف کی گئی حالانکہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام دعا کرتے تھے اور حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام آمین کہتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آمین کہنے والا بھی دعا کرنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔یہ بھی ثابت ہوا کہ آمین دعا ہے لہٰذا اس کیلئے اِخفا ہی مناسب ہے۔ (مدارک، یونس، تحت الآیۃ: ۸۹، ص۴۸۳) یاد رہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا اور اس کی مقبولیت کے درمیان چالیس برس کا فاصلہ ہوا۔ (خازن، یونس، تحت الآیۃ: ۸۹، ۲ / ۳۳۰) اسی لئے فرمایا گیا کہ ان لوگوں میں سے نہ ہونا جو قبولیت ِ دعا میں دیر ہونے کی حکمتیں نہیں جانتے۔

دعا قبول ہونے میں تاخیر ہونا بھی حکمت ہے:

             اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دعا کی قبولیت میں یہ ضروری نہیں کہ فوراً ہی اس کا اثر ہوجائے بلکہ بعض اوقات حکمت ِ الٰہی سے اس میں ایک عرصے کی تاخیر بھی ہوجاتی ہے، نیز اس شخص کی دعا ویسے ہی قبول نہیں ہوتی جو شور مچائے کہ اس نے بڑی دعا کی مگر قبول نہیں ہوئی چنانچہ حدیث میں ہے، حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بندے کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ گناہ یا قَطعِ رحمی کی دعا نہ مانگے اور جب تک کہ جلد بازی سے کام نہ لے۔ عرض کی گئی :یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جلد بازی کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا ’’ یہ کہے کہ میں نے دعا مانگی اور مانگی مگر مجھے امید نہیں کہ قبول ہو، لہٰذا اس پر دل تنگ ہوجائے اور دعا مانگنا چھوڑ دے۔(مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب بیان انّہ یستجاب للداعی ما لم یعجّل فیقول: دعوت فلم یستجب لی، ص۱۴۶۳، الحدیث: ۹۲(۲۷۳۵))

اسی لئے دعا کے آداب میں سے یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ قبولیت کے یقین سے دعا مانگو جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’تم اللہ تعالیٰ سے قبولیت کے یقین کے ساتھ دعا مانگا کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل دل سے(دعا کرنے والے کی )دعا قبول نہیں فرماتا۔(ترمذی، کتاب الدعوات، ۶۵-باب، ۵ / ۲۹۲، الحدیث: ۳۴۹۰)