Home ≫ ur ≫ Surah Abasa ≫ ayat 16 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَلَّاۤ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ(11)فَمَنْ شَآءَ ذَكَرَهٗﭥ(12)فِیْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ(13)مَّرْفُوْعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ(14)بِاَیْدِیْ سَفَرَةٍ(15)كِرَامٍۭ بَرَرَةٍﭤ(16)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ: بیشک یہ باتیں نصیحت ہیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی 5آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ بے شک قرآن کی آیات مخلوق کے لئے نصیحت ہیں تو بندوں میں سے جو چاہے ان آیات کو یا د کرکے ان سے نصیحت حاصل کرے اور ان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرے اور جو چاہے ان سے اِعراض کرے اور یہ آیات ان صحیفوں میں لکھی ہوئی ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والے، بلند قدر والے اور پاکی والے ہیں کہ انہیں پاکوں کے سوا کوئی نہیں چھوتا اور یہ صحیفے ان لکھنے والوں کے ہاتھوں سے لکھے ہوئے ہیں جو کرم والے ،نیکی والے اور اللّٰہ تعالیٰ کے فرمانبردارہیں اور وہ فرشتے ہیں جو ان کو لوحِ محفوظ سے نقل کرتے ہیں ۔( مدارک، عبس، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۶، ص۱۳۲۲، جلالین مع صاوی، عبس، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۶، ۶ / ۲۳۱۵، خازن، عبس، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۶، ۴ / ۳۵۳، ملتقطاً)
قرآنِ کریم کی عظمت:
اس سے معلوم ہوا کہ جن کاغذوں پر قرآن لکھا جائے، جن قلموں سے لکھا جائے اور جو لوگ لکھیں سب حرمت والے ہیں اوریہ بھی معلوم ہوا کہ قرآنِ پاک کو سب سے اونچا رکھا جائے، ادھر پاؤں یا پیٹھ نہ کی جائے اورناپاک آدمی اسے نہ چھوئے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآنِ پاک کو حفظ کرنا چاہئے ،اس کی فضیلت کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے مروی ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اس شخص کی مثال جو قرآنِ کریم کو پڑھتا ہے یہاں تک کہ اسے ذہن نشین کر لیتا ہے تو وہ بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہو گا اور ا س شخص کی مثال جو قرآن کریم کو پڑھے اورا سے ذہن نشین کرتے ہوئے بڑی دشواری کا سامنا ہو تو ا س کے لئے دُگنا ثواب ہے۔( بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ عبس، ۳ / ۳۷۳، الحدیث: ۴۹۳۷)