Home ≫ ur ≫ Surah Abasa ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُتِلَ الْاِنْسَانُ مَاۤ اَكْفَرَهٗﭤ(17)مِنْ اَیِّ شَیْءٍ خَلَقَهٗﭤ(18)مِنْ نُّطْفَةٍؕ-خَلَقَهٗ فَقَدَّرَهٗ(19)ثُمَّ السَّبِیْلَ یَسَّرَهٗ(20)ثُمَّ اَمَاتَهٗ فَاَقْبَرَهٗ(21)ثُمَّ اِذَا شَآءَ اَنْشَرَهٗﭤ(22)
تفسیر: صراط الجنان
{قُتِلَ الْاِنْسَانُ مَاۤ اَكْفَرَهٗ: آدمی مارا جائے ، کتنا ناشکرا ہے وہ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی 5آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ کافرآدمی مارا جائے ،وہ کتنا ناشکرا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی کثیر نعمتوں اور بے انتہا احسانات کے باوجود ا س کے ساتھ کفر کرتا ہے،کیا اس نے غور نہیں کیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اسے کس حقیر چیز سے پیدا کیا ہے،وہ حقیر چیز منی کے پانی کی بوند ہے جس سے اللّٰہ تعالیٰ نے اسے پیدا فرمایا ہے، تو جس کی اصل اِس جیسی چیز ہے اُس کی یہ اوقات کہاں ہے کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے احکامات ماننے سے تکبر کرے اور اس کے ساتھ کفر کرے۔اس کے بعد اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق ، ا س کی زندگی کے مَراحل اور اس پر اپنے انعامات بیان فرمائے کہ اس نے انسان کو ماں کے پیٹ میں کچھ عرصہ نطفے کی شکل میں ، کچھ عرصہ جمے ہوئے خون کی صورت میں اور کچھ عرصہ گوشت کے ٹکڑے کی شان میں رکھا ،پھر اس کے ہاتھ ،پاؤں آنکھیں اور دیگر اَعضاء بنائے یہاں تک کہ اسے انسانی صورت کا جامہ پہنا دیا۔ پھر اس کیلئے ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کا راستہ آسان کردیا۔ پھر اسے دُنْیَوی زندگی کی مدت پوری ہونے کے بعد موت دی تاکہ وہ اَبدی زندگی اور دائمی نعمتوں تک پہنچ سکے، پھر اسے قبر میں رکھوایاتاکہ وہ موت کے بعد درندوں کی خوراک بن کے بے عزت نہ ہو۔پھر اس کی موت کے بعد اللّٰہ تعالیٰ جب چاہے گا اسے حساب و جزا کے لئے قبر سے باہر نکالے گا،پھر اِس کے بعد اُس کے مومن ہونے کی صورت میں اپنے فضل سے اسے نعمتوں ،لذتوں اور آسائشوں سے بھرپور دائمی زندگی عطا کرے گا۔ جب عقلمند انسان ان چیزوں میں غور کرے گا تو وہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کی ناشکری اور اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے کی قباحت کو جان لے گا اور اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر کرنے اور اللّٰہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی طرف مائل ہو گا۔( خازن،عبس،تحت الآیۃ:۱۷-۲۲،۴ / ۳۵۴، روح البیان،عبس، تحت الآیۃ: ۱۷-۲۲، ۱۰ / ۳۳۴-۳۳۶، تفسیر قرطبی، عبس، تحت الآیۃ: ۱۷-۲۲، ۱۰ / ۱۵۳-۱۵۴، الجزء التاسع عشر، روح المعانی، عبس، تحت الآیۃ: ۱۷-۲۲، ۱۵ / ۳۴۴- ۳۴۷، ملتقطاً)