banner image

Home ur Surah Ad Dukhan ayat 13 Translation Tafsir

اَلدُّخَان

Ad Dukhan

HR Background

اَنّٰى لَهُمُ الذِّكْرٰى وَ قَدْ جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مُّبِیْنٌ(13)ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ قَالُوْا مُعَلَّمٌ مَّجْنُوْنٌﭥ(14)

ترجمہ: کنزالایمان کہاں سے ہو انہیں نصیحت ماننا حالانکہ ان کے پاس صاف بیان فرمانے والا رسول تشریف لاچکا۔ پھراس سے روگرداں ہوئے اور بولے سکھایا ہوا دیوانہ ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان ان کیلئے نصیحت ماننا کہاں ہوگا؟ حالانکہ ان کے پاس صاف بیان فرمانے والا رسول تشریف لاچکا۔ پھر وہ اس سے منہ پھیر گئے اور کہنے لگے:یہ تو سکھایا ہواایک دیوانہ ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَنّٰى لَهُمُ الذِّكْرٰى: ان کیلئے نصیحت ماننا کہاں ہوگا؟} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ان سے عذاب دور کر دیا جائے تو بھی یہ کہاں  ایمان لائیں  گے حالانکہ یہ اس سے بڑی بڑی وہ علامات دیکھ چکے ہیں  جن سے نصیحت حاصل کر کے ایمان قبول کر سکتے تھے اور وہ علامات یہ ہیں  کہ ان کے پاس ایک عظیم الشّان رسول تشریف لایا اوراس نے ان کے سامنے روشن آیات اور ایسے مضبوط معجزات کے ذریعے حق کے راستوں  کو واضح کیا کہ انہیں  دیکھ کر پہاڑ بھی اپنی جگہ سے سَرک جائیں  لیکن میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف سے پیش کی گئی روشن آیات اور مضبوط معجزات دیکھ کر بھی یہ لوگ ان سے منہ پھیر گئے او ر صرف منہ پھیرنے کو ہی کافی نہیں  سمجھا بلکہ ان کے متعلق یہ اِفتِراء بھی کرنے لگے کہ یہ تو کسی آدمی کی طرف سے سکھایا ہوا ہے اور دیوانہ ہے جسے وحی کی غشی طاری ہونے کے وقت جنات یہ کلمات تلقین کرجاتے ہیں ۔ (ابوسعود،الدخان،تحت الآیۃ:۱۳-۱۴، ۵ / ۵۵۶، تفسیرکبیر، الدخان، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۴، ۹ / ۶۵۷-۶۵۸، ملتقطاً)

قرآنِ پاک کی حقانیت دیکھ کر کفار کا حال:

            قرآنِ مجیدکی حقانیت دیکھ کر کفار بہت زیادہ بوکھلا گئے تھے ،اسی وجہ سے وہ قرآنِ کریم سے لوگوں  کو بہکانے کیلئے کبھی کچھ کہتے اور کبھی کچھ ،جیسے کبھی وہ یہ دعویٰ کرتے کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کسی آدمی نے سکھایا ہے ،جیسا کہ سورۂ نحل میں  ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُهٗ بَشَرٌ‘‘

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم جانتے ہیں  کہ وہ کافر کہتے ہیں :اس نبی کو ایک آدمی سکھاتا ہے۔

            پھر ان کفار کا رد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا:

’’لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْهِ اَعْجَمِیٌّ وَّ هٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ‘‘(نحل:۱۰۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس آدمی کی طرف یہ منسوب کرتے ہیں  اس کی زبان عجمی ہے اور یہ قرآن روشن عربی زبان میں ہے۔

            کبھی یہ کہتے کہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے اپنی طرف سے بنا لیا ہے ، جیسا کہ سورۂ فرقان میں  ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’ وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكُ ﰳافْتَرٰىهُ وَ اَعَانَهٗ عَلَیْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ‘‘

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کافروں  نے کہا: یہ قرآن تو صرف ایک بڑا جھوٹ ہے جو انہوں  نے خود بنالیا ہے اور اس پردوسرے لوگوں  نے (بھی) ان کی مدد کی ہے۔

            اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ

’’فَقَدْ جَآءُوْ ظُلْمًا وَّ زُوْرًا‘‘(فرقان:۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: توبیشک وہ (کافر) ظلم اور جھوٹ پرآگئے ہیں ۔

            اور کبھی یہ دعویٰ کرتے کہ قرآن پہلے لوگوں  کی کہانیوں  پر مشتمل ایک کتاب ہے۔جیسا کہ سورۂ فرقان ہی میں  ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِیَ تُمْلٰى عَلَیْهِ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا‘‘(فرقان:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اورکافروں  نے کہا: (یہ قرآن)پہلےلوگوں  کی کہانیاں  ہیں  جو اس(نبی) نے کسی سے لکھوا لی ہیں  تویہی ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں ۔