Home ≫ ur ≫ Surah Ad Dukhan ≫ ayat 33 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدِ اخْتَرْنٰهُمْ عَلٰى عِلْمٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(32)وَ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنَ الْاٰیٰتِ مَا فِیْهِ بَلٰٓؤٌا مُّبِیْنٌ(33)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدِ اخْتَرْنٰهُمْ عَلٰى عِلْمٍ: اور بیشک ہم نے انہیں جانتے ہوئے چن لیا۔} ارشاد فرمایا کہ(بنی اسرائیل پر ہم نے ایک احسان یہ کیا کہ) ہم نے اپنے علم کی بنا پر بنی اسرائیل کو اس زمانے میں تمام جہان والوں پر چُن لیا۔( مدارک، الدخان، تحت الآیۃ: ۳۲، ص۱۱۱۲)
یاد رہے کہ اس آیت سے یہ لازم نہیں آتا کہ بنی اسرائیل حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت سے بھی افضل ہیں کیونکہ بنی اسرائیل کا افضل ہونااپنے زمانے کے اعتبار سے ہے۔
{وَ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنَ الْاٰیٰتِ: اورہم نے انہیں نشانیاں عطا فرمائیں ۔} ارشاد فرمایا کہ (بنی اسرائیل پر ہم نے ایک احسان یہ کیا کہ) ہم نے انہیں وہ نشانیاں عطا فرمائیں جن میں واضح انعام تھا جیسے ان کے لئے دریا میں خشک راستے بنائے، بادل کو سائبان کیا، مَنّ و سَلویٰ اتارا اوراس کے علاوہ اور نعمتیں دیں ۔( خازن، الدخان، تحت الآیۃ: ۳۳، ۴ / ۱۱۵)