banner image

Home ur Surah Ad Dukhan ayat 43 Translation Tafsir

اَلدُّخَان

Ad Dukhan

HR Background

اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوْمِ(43)طَعَامُ الْاَثِیْمِ (44)كَالْمُهْلِۚۛ-یَغْلِیْ فِی الْبُطُوْنِ(45)كَغَلْیِ الْحَمِیْمِ(46)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک تھوہڑ کا پیڑ۔ گنہگاروں کی خوراک ہے۔ گلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارے۔ جیسا کھولتا پانی جوش مارے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک زقوم کادرخت۔ گناہگار کی خوراک ہے۔ گلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارتا ہوگا ۔ جیسا کھولتا ہواپانی جوش مارتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوْمِ: بیشک زقوم کادرخت۔} اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک جہنم کا کانٹے دار اور انتہائی کڑوازقوم نام کادرخت بڑے گناہگار یعنی کافر کی خوراک ہے اور جہنمی زقوم کی کیفیت یہ ہے کہ گلے ہوئے تانبے کی طرح کفار کے پیٹوں  میں  ایسے جوش مارتاہوگا جیسے کھولتا ہواپانی جوش مارتا ہے۔( ابو سعود، الدخان، تحت الآیۃ: ۴۳-۴۶، ۵ / ۵۶۰، جلالین، الدخان، تحت الآیۃ: ۴۳-۴۶، ص۴۱۲، ملتقطاً)

جہنمی درخت زقوم کا وصف:

           زقوم نامی درخت کے بارے میں  ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’اِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُ جُ فِیْۤ اَصْلِ الْجَحِیْمِۙ(۶۴) طَلْعُهَا كَاَنَّهٗ رُءُوْسُ الشَّیٰطِیْنِ(۶۵) فَاِنَّهُمْ لَاٰكِلُوْنَ مِنْهَا فَمَالِــٴُـوْنَ مِنْهَا الْبُطُوْنَ‘‘(صافات:۶۴-۶۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی  جڑ میں سے نکلتا ہے۔اس کا شگوفہ ایسے ہے جیسے شیطانوں  کے سرہوں ۔پھر بیشک وہ اس میں  سے کھائیں  گے پھر اس  سے پیٹ بھریں  گے۔

             اور ارشاد فرمایا:

’’ثُمَّ اِنَّكُمْ اَیُّهَا الضَّآلُّوْنَ الْمُكَذِّبُوْنَۙ(۵۱) لَاٰكِلُوْنَ مِنْ شَجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍۙ(۵۲) فَمَالِــٴُـوْنَ مِنْهَا الْبُطُوْنَۚ(۵۳) فَشٰرِبُوْنَ عَلَیْهِ مِنَ الْحَمِیْمِۚ(۵۴) فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ الْهِیْمِؕ(۵۵) هٰذَا نُزُلُهُمْ یَوْمَ الدِّیْنِ‘‘(واقعہ:۵۱-۵۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر اے گمراہو، جھٹلانے والو! بیشک  تم۔ضرور زقوم (نام)کے درخت میں  سے کھاؤ گے۔پھر تم اس سے پیٹ بھرو گے۔پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے۔تو  ایسے پیو گے جیسے سخت پیاسے اونٹ پیتے ہیں  ۔انصاف کے دن یہ ان کی مہمانی ہے۔

            اورحضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا  سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا میں  ٹپکا دیا جائے تو دنیا والوں کی زندگانی خراب ہوجائے تو اس شخص کا کیا حال ہو گا جس کا کھانا ہی یہ ہو گا۔‘‘ (ترمذی، کتاب صفۃ جہنّم، باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النّار، ۴ / ۲۶۳، الحدیث: ۲۵۹۴)

            اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان سلامت رکھے اور ہمیں  جہنم کے اس بدترین عذاب سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔