Home ≫ ur ≫ Surah Al Adiyat ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌ(6)وَ اِنَّهٗ عَلٰى ذٰلِكَ لَشَهِیْدٌ(7)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهٖ لَكَنُوْدٌ: بیشک انسان ضرور اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔} اللّٰہ تعالیٰ نے غازیوں کے گھوڑوں کی قَسمیں ذکر کر کے فرمایا : بیشک انسان اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا بڑا ناشکرا ہے ۔حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’ناشکرے سے مراد وہ انسان ہے جو اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں سے مکر جاتا ہے اوربعض مفسرین نے فرمایا کہ ناشکرے سے مراد گناہگار انسان ہے اور بعض نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ انسان ہے جو مصیبتوں کو یاد رکھے اور نعمتوں کو بھول جائے۔( خازن، العادیات، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۴۰۲)
{وَ اِنَّهٗ عَلٰى ذٰلِكَ لَشَهِیْدٌ: اور بیشک وہ اس بات پر ضرور خود گواہ ہے۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ بیشک وہ انسان ناشکرا ہونے پر خود اپنے عمل سے گواہ ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ انسان کے ناشکرے ہو نے پر خود گواہ ہے۔( خازن، العادیات، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۴۰۲)