banner image

Home ur Surah Al Ahqaf ayat 15 Translation Tafsir

اَلْاَحْقَاف

Al Ahqaf

HR Background

وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰنًاؕ-حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّ وَضَعَتْهُ كُرْهًاؕ-وَ حَمْلُهٗ وَ فِصٰلُهٗ ثَلٰثُوْنَ شَهْرًاؕ-حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ بَلَغَ اَرْبَعِیْنَ سَنَةًۙ-قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰى وَالِدَیَّ وَ اَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَ اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ ﱂاِنِّیْ تُبْتُ اِلَیْكَ وَ اِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(15)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہم نے آدمی کو حکم کیاکہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے ا س کی ماں نے اُسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنی اس کو تکلیف سے اور اُسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینہ میں ہے یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا اور چالیس برس کا ہوا عرض کی اے میرے رب میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے اور میرے لیے میری اولاد میں صلاح رکھ میں تیری طرف رجوع لایا اور میں مسلمان ہوں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے، ا س کی ماں نے اسے پیٹ میں مشقت سے رکھا اور مشقت سے اس کوجنا اور اس کے حمل اور اس کے دودھ چھڑانے کی مدت تیس مہینے ہے یہاں تک کہ جب وہ اپنی کامل قوت کی عمر کو پہنچا اور چالیس سال کا ہوگیاتو اس نے عرض کی: اے میرے رب!مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پراور میرے ماں باپ پر فرمائی ہے اور میں وہ نیک کام کروں جس سے تو راضی ہوجائے اور میرے لیے میری اولاد میں نیکی رکھ، میں نے تیری طرف رجوع کیااور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰنًا: اور ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ اپنے ماں  باپ سے بھلائی کرے۔} آیت کے اس حصے میں  بندوں  کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک اور بھلائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس حصہ کی تفسیر اور اس سے متعلق تفصیل ،سورۂ عنکبوت آیت نمبر8اورسورۂ لقمان آیت نمبر14کے تحت گزرچکی ہے ،اسے وہاں  سے ملاحظہ فرمائیں ۔

{وَ حَمْلُهٗ وَ فِصٰلُهٗ ثَلٰثُوْنَ شَهْرًا: اور اس کے حمل اور اس کے دودھ چھڑانے کی مدت تیس مہینے ہے۔} اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے کیونکہ جب دودھ چھڑانے کی مدت دو سال یعنی چوبیس مہینے ہوئی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:

’’وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ‘‘(بقرہ:۲۳۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور مائیں  اپنے بچوں  کو پورے دو سال دودھ پلائیں ۔

            تو حمل کے لئے چھ ماہ باقی رہے ۔ یہی قول امام ابویوسف اور امام محمدرَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا کا ہے اور حضرت امام اعظم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے نزدیک اس آیت سے رضاعت کی مدت ڈھائی سال ثابت ہوتی ہے ۔

            نوٹ:اس مسئلے کی تفصیل دلائل کے ساتھ اصول کی کتابوں  میں  مذکور ہے ،ان کی معلومات حاصل کرنے کے لئے علمائِ کرام ان کی طرف رجوع فرمائیں  اور عوامُ النّاس صحیح العقیدہ مفتیانِ کرام کی طرف رجوع فرمائیں ۔

{حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ بَلَغَ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً: یہاں  تک کہ جب وہ اپنی کامل قوت کی عمر کو پہنچا اور چالیس سال کا ہوگیا۔} یعنی جب وہ آدمی اپنی کامل قوت کی عمر کو پہنچا اور چالیس سال کا ہوگیاتو اس نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  عرض کی: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، مجھے توفیق دے کہ میں  تیری اس نعمت کا شکر ادا کروں  جو تو نے دین اسلام عطا کر کے مجھ پراور میرے ماں  باپ پر فرمائی ہے اور مجھے وہ کام کرنے کی توفیق دے جس سے تو راضی ہوجائے اور میرے لیے میری اولاد کو نیک بنا دے اور نیکی ان میں  راسخ فرما دے ،میں  نے تمام اُمور میں  تیری طرف رجوع کیااور میں  اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والے مسلمانوں  میں  سے ہوں ۔(روح البیان، الاحقاف، تحت الآیۃ: ۱۵،۸ / ۴۷۴-۴۷۵، بیضاوی،الاحقاف، تحت الآیۃ: ۱۵،۵ / ۱۸۰-۱۸۱، ملتقطاً)