banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 10 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

اِذْ جَآءُوْكُمْ مِّنْ فَوْقِكُمْ وَ مِنْ اَسْفَلَ مِنْكُمْ وَ اِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ الظُّنُوْنَا ﭤ(10)

ترجمہ: کنزالایمان جب کافر تم پر آئے تمہارے اوپر سے اور تمہارے نیچے سے اور جبکہ ٹھٹک کر رہ گئیں نگاہیں اور دل گلوں کے پاس آگئے اور تم الله پر طرح طرح کے گمان کرنے لگے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان جب کافر تم پرتمہارے اوپر سے اور تمہارے نیچے سے آئے اور جب آنکھیں ٹھٹک کر رہ گئیں اور دل گلوں کے پاس آگئے اور تم الله پر طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِذْ جَآءُوْكُمْ: جب کافر تم پر آئے۔} غزوۂ اَحزاب کے موقع پرجب اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں  پر احسان فرمایااس وقت صورتِ حال یہ تھی کہ مدینہ منورہ پر حملہ آور ہونے والے لشکرمیں  سے وادی کے اوپر کی طرف مشرق سے اسد اور غطفان قبیلے کے لوگ، مالک بن عوف نصری اورعُیَینہ بن حصن فزاری کی سرکردگی میں  ایک ہزار کی جَمعِیَّت لے کر آئے اور ان کے ساتھ طلیحہ بن خویلد اسدی بنی اسد کی جمعیت لے کر اور حُیَیْ بن اخطب یہودی بنی قریظہ کی جمعیت لے کر آیا اور وادی کی نچلی جانب مغرب سے قریش اور کنانہ قبیلے کے لوگ ابو سفیان بن حرب کی سرکردگی میں  آئے۔ اس وقت لوگوں  کی آنکھیں  ٹھٹک کر رہ گئیں  اور رعب و ہیبت کی شدت سے حیرت میں  آ گئیں  اور خوف و اِضطراب اس انتہاء کو پہنچ گیا کہ دل گویا کہ گلوں  کے پاس آگئے اورمنافق تویہ گمان کرنے لگے کہ اب مسلمانوں  کا نام و نشان باقی نہ رہے گا کیونکہ کفار کی اتنی بڑی جمعیت سب کو فنا کر ڈالے گی اور مسلمانوں  کواللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد آنے اور اپنے فتح یاب ہونے کی امید تھی۔( مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۰، ص۹۳۴، خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۰، ۳ / ۴۸۹، ملتقطاً)