banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 12 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا(12)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب کہنے لگے منافق اور جن کے دلوں میں روگ تھا ہمیں الله و رسول نے وعدہ نہ دیا تھا مگر فریب کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب منافق اور جن کے دلوں میں مرض تھاوہ کہنے لگے: الله اور اس کے رسول نے ہم سے دھوکے کا وعدہ کیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ: اور جب منافق کہنے لگے۔} خند ق کی کھدائی کے دوران نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چٹان پر ضرب لگا کر اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور اس کے بعد یہ بشارت دی کہ فارس، روم،یمن اور حبشہ کے ممالک مسلمانوں  کے ہاتھوں  فتح ہوں  گے۔ جب کافروں  نے حملہ کیا تو ان کے لشکر دیکھ کر معتب بن قشیر کہنے لگا کہ محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو ہمیں  فارس اور روم کی فتح کا وعدہ دیتے ہیں  اور حال یہ ہے کہ ہم میں  سے کسی کی یہ مجال بھی نہیں  کہ اپنے ڈیرے سے باہر نکل سکے تو یہ وعدہ نرا دھوکا ہے۔اس کے علاوہ منافقوں  نے بھی اسی طرح کی باتیں  کیں ۔ ان کی مذمت میں  یہ آیت نازل ہوئی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ان لوگوں  کا یہ عقیدہ مضبوط ہوتا کہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سچے رسول ہیں  تو وہ کبھی یہ بات اپنی زبان پر نہ لاتے۔(البحر المحیط، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۲، ۷ / ۲۱۲، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۹۳۵، ملتقطاً)