banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 20 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

یَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْهَبُوْاۚ-وَ اِنْ یَّاْتِ الْاَحْزَابُ یَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِی الْاَعْرَابِ یَسْاَلُوْنَ عَنْ اَنْۢبَآىٕكُمْؕ-وَ لَوْ كَانُوْا فِیْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِیْلًا(20)

ترجمہ: کنزالایمان وہ سمجھ رہے ہیں کہ کافروں کے لشکر ابھی نہ گئے اور اگر لشکر دوبارہ آئیں تو ان کی خواہش ہوگی کہ کسی طرح گاؤں میں نکل کر تمہاری خبریں پوچھتے اور اگر وہ تم میں رہتے جب بھی نہ لڑتے مگر تھوڑے۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ سمجھ رہے ہیں کہ لشکر ابھی نہ گئے اور اگر وہ لشکر دوبارہ آئیں تو ان کی خواہش ہوگی کہ کاش، وہ کسی گاؤں میں ہوتے (اور وہیں سے) تمہاری خبروں کے بارے میں پوچھ لیتے اور اگر وہ تم میں رہتے توجب بھی تھوڑے ہی لڑتے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْهَبُوْا: وہ سمجھ رہے ہیں  کہ لشکر ابھی نہ گئے۔} یعنی منافق لوگ اپنی بزدلی اور نامَردی کی وجہ سے ابھی تک یہ سمجھ رہے ہیں  کہ کفارِ قریش، غطفان قبیلے کے لوگ اور یہودی و غیرہ ابھی تک میدان چھوڑ کر بھاگے نہیں  ہیں  اگرچہ حقیقت ِحال یہ ہے کہ وہ بھاگ چکے ہیں  اور ان کی بے ہمتی کا یہ عالَم ہے کہ اگر بالفرض کفار کے لشکر دوبارہ مدینہ منورہ پر چڑھائی کردیں  تو اب کی بار ان کی آرزو یہ ہو گی کہ یہ لوگ مدینہ پاک کو ہی چھوڑ کر دیہات میں  بھاگ جائیں  اور مدینہ منورہ آنے جانے والے لوگوں  سے تمہاری ہار جیت کی خبر پوچھ لیا کریں  اورخود مدینہ منورہ آنے کی ہمت کبھی نہ کریں  اور اگرانہیں  تمہارے درمیان ہی موجود رہنا پڑتا تب بھی ان میں  سے تھوڑے لوگ ہی لڑائی کرتے اور وہ بھی صرف ریا کاری یا ذلت کے ڈر سے یا عذر پیش کرنے کے لئے تاکہ انہیں  یہ کہنے کا موقع مل جائے کہ ہم بھی تو تمہارے ساتھ جنگ میں  شریک تھے۔( مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۰، ص۹۳۷، خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۰، ۳ / ۴۹۱، ملتقطاً)