banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 29 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا(28)وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(29)

ترجمہ: کنزالایمان اے غیب بتانے والے (نبی) اپنی بیبیوں سے فرمادے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں مال دوں اور اچھی طرح چھوڑ دوں ۔ اور اگر تم الله اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو بیشک الله نے تمہاری نیکی والیوں کے لیے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے نبی!اپنی بیویوں سے فرمادو: اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ تاکہ میں تمہیں مال دُوں اور تمہیں اچھی طرح چھوڑ دوں ۔ اور اگر تم الله اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو بیشک الله نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ: اے نبی!اپنی بیویوں  سے فرمادو۔} شانِ نزول:سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہَّرات نے آپ سے دُنْیَوی سامان طلب کئے اور نفقہ میں  زیادتی کی درخواست کی، جبکہ یہاں  تو دنیا سے بے رغبتی اپنے کمال پر تھی اور دنیاکا سامان اور اس کا جمع کرنا گوارا ہی نہ تھا، اس لئے ان کا یہ مطالبہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قلب ِ اطہر پر گراں  گزرا اور یہ آیت نازل ہوئی اور ازواجِ مطہرات کو اختیاردیا گیا۔ اس وقت آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی9 اَزواجِ مطہرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  تھیں ۔ان میں  سے 5 کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا اور وہ یہ ہیں: (1)حضرت عائشہ بنتِ ابی بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا۔ (2)حضرت حفصہ بنت ِ فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا۔ (3)حضرت اُمِّ حبیبہ بنت ِابی سفیان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا۔ (4)حضرت اُمِّ سلمیٰ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا بنتِ اُمیہ۔ (5)حضرت سودہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا بنتِ زَمْعَہ۔

             اور 4 اَزواجِ مطہرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کا تعلق قبیلہ قریش کے علاوہ دیگر قبائل سے تھا،اور وہ یہ ہیں : (1)حضرت زینب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا بنت ِجحش اسدیہ۔ (2)حضرت میمونہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا بنت ِحارث ہلالیہ۔ (3)حضرت صفیہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا بنت ِ حُیَیْ بن اخطب خَیبریہ۔ (4)حضرت جویریہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا بنتِ حارث مصطلقیہ۔

            سرکار ِدو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سب سے پہلے حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا کو یہ آیت سنا کر اختیا ر دیا اور فرما یا کہ جلدی نہ کرو اوراپنے والدین سے مشورہ کرکے جو رائے ہو اس پر عمل کرو۔ انہوں  نے عرض کی: حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معا ملہ میں  مشورہ کیسا، میں  اللہ تعالیٰ کو اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ کو اور دارِ آخرت کو چاہتی ہو ں  اور باقی از واجِ مطہرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ نے بھی یہی جواب دیا۔( خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۲۸،۲۹، ۳ / ۴۹۷، ملخصاً)

          فقہی مسئلہ:جس عورت کو اختیار دیا جائے وہ اگر اپنے شوہر کو اختیا ر کرے تو طلاق واقع نہیں  ہوتی اور اگر اپنے نفس کو اختیار کرے تو اَحناف کے نزدیک ایک بائنہ طلاق واقع ہو تی ہے۔

            نوٹ:طلاق سے متعلق مزید مسائل کی معلومات حاصل کرنے کے لئے بہارِ شریعت حصہ 8کا مطالعہ فرمائیں ۔

{وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ: اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو۔} معلوم ہوا کہ حضورپُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اختیار کرنا درحقیقت اللہ تعالیٰ کو اور قیامت کو اختیار کرنا ہے، جسے حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مل گئے اسے خدا اور ساری خدائی مل گئی اور جو حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دور ہوا وہ اللہ تعالیٰ سے دور ہو گیا۔اس آیت سے معلو م ہوا کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی نیکیوں  کا اجر و ثواب دوسروں  سے زیادہ ہے۔