banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 63 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

یَسْــٴَـلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِؕ-قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِؕ-وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا(63)

ترجمہ: کنزالایمان لوگ تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور تم کیا جانو شاید قیامت پاس ہی ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان لوگ تم سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں ، تم فرماؤ: اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَسْــٴَـلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ: لوگ تم سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔} شانِ نزول:مشرکین تو مذاق اڑانے کے طور پر رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے قیامت کا وقت دریافت کیا کرتے تھے گویا کہ ان کو بہت جلدی ہے اور یہودی قیامت کے بارے میں  امتحان کے طور پر پوچھتے تھے کہ وہ کب قائم ہو گی ؟ کیونکہ توریت میں  اس کا علم مخفی رکھا گیا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حکم فرمایا کہ آپ ان سے فرما دیں : قیامت قائم ہونے کے وقت کا علم تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے اور اس کے سوا کوئی اس پر مطلع نہیں  اور اللہ تعالیٰ کا قیامت واقع ہونے کے علم کو مجھ سے مخفی رکھنا ایسی چیز نہیں  جس سے میری نبوت باطل ہو جائے کیونکہ کسی شخص کے نبی ہونے کے لئے یہ شرط نہیں  کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے بغیر غیب کا علم رکھتا ہو۔( خازن،الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۳، ۳ / ۵۱۲، قرطبی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۳، ۷ / ۱۸۳، الجزء الرابع عشر، ملتقطاً)

            علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرمانے کا حکم اس وقت دیا گیا جب ان سے قیامت کے بارے میں  سوال ہو ا تھاورنہ ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب دنیا سے تشریف لے گئے ا س وقت تک اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام غیبوں  کا علم عطا فرما دیا تھااور ان میں  سے ایک قیامت کا علم ہے لیکن انہیں  یہ علم چھپانے کا حکم دیا گیا تھا (اس لئے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے امت کو قیامت کا معین وقت نہیں  بتایا۔)( صاوی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۳، ۵ / ۱۶۵۸)

{وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا: اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔} علامہ عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :اس آیت میں  وقوعِ قیامت کی جلدی کرنے والوں  کو ڈرانے اور امتحان کے طور پر سوال کرنے والوں  کو خاموش کروانے اور ان کا منہ بند کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ آپ (خود سے) کیا جانیں  شاید قیامت کا واقع ہونا قریب ہو۔( مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۳، ص۹۵۱)

            نوٹـ: نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قیامت کا علم عطا فرما ئے جانے سے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے سورہِ اَعراف آیت نمبر187کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں ۔