banner image

Home ur Surah Al Ahzab ayat 62 Translation Tafsir

اَلْاَحْزَاب

Al Ahzab

HR Background

لَىٕنْ لَّمْ یَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْمُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَةِ لَنُغْرِیَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا یُجَاوِرُوْنَكَ فِیْهَاۤ اِلَّا قَلِیْلًا(60)مَّلْعُوْنِیْنَۚۛ-اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا(61)سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُۚ-وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا(62)

ترجمہ: کنزالایمان اگر باز نہ آئے منافق اور جن کے دلوں میں روگ ہے اور مدینہ میں جھوٹ اڑانے والے تو ضرور ہم تمہیں ان پر شہ دیں گے پھر وہ مدینہ میں تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن۔ پھٹکارے ہوئے جہاں کہیں ملیں پکڑے جائیں اور گن گن کر قتل کیے جائیں ۔ اللہ کا دستور چلا آتا ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزر گئے اور تم اللہ کا دستور ہرگز بدلتا نہ پاؤ گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان منافق اوروہ کہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور وہ لوگ جو مدینے میں جھوٹی خبریں پھیلانے والے ہیں اگرباز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں ان کے خلاف اکسائیں گے پھر وہ مدینہ میں تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن۔ اللہ کی رحمت سے دورکئے ہوئے لوگ ہیں ، جہاں کہیں پائے جائیں انہیں پکڑلیا جائے اور گن گن کر انہیں قتل کر دیا جائے۔ اللہ کا دستور چلا آتا ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزر گئے اور تم اللہ کے دستور کیلئے ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَىٕنْ لَّمْ یَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ: اگر منافق بازنہ آئے۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو منافق ہیں  اور وہ لوگ جو فاجر و بدکار ہیں  اور وہ لوگ جو مدینے میں  اسلامی لشکروں  کے متعلق جھوٹی خبریں  اڑانے والے ہیں  اور یہ مشہور کیا کرتے ہیں  کہ مسلمانوں  کو شکست ہوگئی، وہ قتل کر ڈالے گئے، دشمن چڑھا چلا آ رہا ہے اور اس سے ان کا مقصد مسلمانوں  کی دل شکنی اور ان کو پریشانی میں  ڈالنا ہوتا ہے، اگر یہ لوگ اپنے نفاق،بدکاری اور دیگر حرکتوں  سے باز نہ آئے تو ضرور ہم مسلمانوں  کو ان کے خلاف کاروائی کرنے کی اجازت دے دیں  گے اور مسلمانوں  کو ان پر مُسَلَّط کردیں  گے، پھر وہ مدینہ میں  تمہارے پاس تھوڑے دن ہی رہیں  گے، پھر ان سے مدینہ طیبہ خالی کرا لیا جائے گا اور وہ لوگ وہاں  سے نکال دیئے جائیں  گے۔( خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۰، ۳ / ۵۱۲، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۰، ص۹۵۱، ملتقطاً)

            غلط خبریں  پھیلاکر مسلمانوں  کی حوصلہ شکنی کرنے والے دل کے منافقوں  کی حالت کو آج کے دور میں  آسانی سے سمجھنا ہو تو چند دن اخبار پڑھ کر دیکھ لیں  کہ مغرب کے غلام لکھاری، مسلمانوں  کو اپنے مغربی آقاؤں  سے ڈرانے کیلئے ان کی طاقت، ترقی، تہذیب کو کیسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں  اور مسلمانوں  کی طاقت، تہذیب اور ماضی وحال کو کس طرح تاریک بنا کر پیش کرتے ہیں ۔

{مَلْعُوْنِیْنَ: اللہ کی رحمت سے دورکئے ہوئے لوگ ہیں ۔} یعنی منافقین اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کئے ہوئے لوگ ہیں،  اگر یہ اپنے نفاق اور جھوٹی خبریں  اڑانے پر قائم رہیں  تو یہ تمہیں  جہاں  بھی مل جائیں  انہیں  پکڑ لو اور گن گن کر انہیں  قتل کردو۔( جلالین مع جمل، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۱، ۶ / ۱۹۹)

{سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ: اللہ کا دستور چلا آتا ہے ان لوگوں  میں  جو پہلے گزر گئے۔} یعنی ان منافقوں  کے بارے میں  جو حکم دیا گیاوہ کوئی نیا حکم نہیں  ہے بلکہ پہلی اُمتوں  کے منافقین جو ایسی حرکتیں  کرتے تھے اُن کے لئے بھی اللہ تعالیٰ کا دستور یہی رہا ہے کہ جہاں  پائے جائیں  مار ڈالے جائیں  اور اللہ تعالیٰ کا دستور تبدیل نہیں  ہوتا بلکہ وہ تمام امتوں  میں  ایک ہی طرح جاری رہتا ہے۔ (تفسیرکبیر ، الاحزاب ، تحت الآیۃ: ۶۲ ، ۹ / ۱۸۴ ، خازن ، الاحزاب ، تحت الآیۃ: ۶۲، ۳ / ۵۱۲، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۶۲، ص۹۵۱، ملتقطاً)