Home ≫ ur ≫ Surah Al Ala ≫ ayat 16 ≫ Translation ≫ Tafsir
بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا(16)وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰىﭤ(17)اِنَّ هٰذَا لَفِی الصُّحُفِ الْاُوْلٰى(18)صُحُفِ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى(19)
تفسیر: صراط الجنان
{بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوةَ
الدُّنْیَا: بلکہ تم دنیاوی زندگی کو ترجیح
دیتے ہو۔} اس آیت اور ا س کے بعد
والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی رہنے والی ہے
اور جو چیز باقی رہنے والی ہے وہ فانی سے بہتر ہے اور اے لوگو!تمہارا حال یہ ہے کہ
تم دنیاکی فانی زندگی کو آخرت کی باقی رہنے والی زندگی پرترجیح دیتے ہو اسی لئے
تم وہ عمل نہیں کرتے جو وہاں کام آئیں گے ۔بیشک
پاکی حاصل کرنے والوں کے کامیاب ہونے اور آخرت کے بہتر ہونے
کی بات قرآنِ پاک سے پہلے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہونے
والے صحیفوں میں بھی موجود ہے۔
بعض
مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ بات تمام
صحیفوں میں موجود ہے اور انہی میں سے حضرت
ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے صحیفے بھی ہیں ۔
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’دنیا چونکہ
ہمارے سامنے موجود ہے اور ا س کا کھانا، پینا،عورتیں ،دنیا کی
لذتیں اور اس کی رنگینیاں ہمیں جلد دیدی
گئیں جبکہ آخرت ہماری نظروں سے غائب ہے، اس لئے جو چیز
ہمیں جلد مل رہی ہے ہم اسے پسند کرنے لگ گئے اور جو
بعدمیں ملے گی اسے ہم نے چھوڑ دیا۔( خازن، الاعلی،
تحت الآیۃ: ۱۶-۱۹، ۴ / ۳۷۱، مدارک، الاعلی، تحت الآیۃ: ۱۶-۱۹، ص۱۳۴۱،
ملتقطاً)
دُنْیَوی زندگی کی لذتوں میں کھو کر
آخرت کو نہ بھلا دیا جائے:
اس
سے معلوم ہو اکہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ دُنْیَوی زندگی کی فانی لذتوں ،
رنگینیوں اور رعنائیوں میں کھو کر اپنی آخرت کو
نہ بھول جائے بلکہ وہ اپنی سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی
زندگی اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت میں گزارے اور آخرت
میں جنت کی دائمی نعمتیں حاصل کرنے کی کوشش کرے جبکہ فی
زمانہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنی دنیا بہتر بنانے
میں ایسی مصروف ہے کہ اسے اپنی آخرت کی کوئی فکر
نہیں ۔دنیا اور آخرت کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌؕ-وَ لَلدَّارُ
الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘‘(انعام:۳۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور دنیا کی زندگی صرف کھیل کود ہے
اور بیشک آخرت والا گھر ڈرنے والوں کے لئے بہتر ہے تو کیا تم سمجھتے
نہیں ؟
اور
ارشاد فرمایا: ’’اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ
الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْؕ-وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ
اتَّقَوْاؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘‘(یوسف:۱۰۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو کیا یہ لوگ زمین
پرنہیں چلے تاکہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلوں کا کیا
انجام ہوااور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے۔تو کیا تم
سمجھتے نہیں ؟
اور
ارشاد فرمایا: ’’مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ
نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَۚ-یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا(۱۸)وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ
سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ
مَّشْكُوْرًا‘‘(بنی اسرائیل:۱۸،۱۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو جلدی والی (دنیا) چاہتا ہے تو ہم جسے چاہتے
ہیں اس کیلئے دنیا میں جو چاہتے ہیں جلد دیدیتے
ہیں پھر ہم نے اس کیلئے جہنم بنارکھی ہے جس میں وہ
مذموم،مردود ہوکر داخل ہوگا۔ اور جو آخرت چاہتا ہے اوراس کیلئے ایسی کوشش کرتا ہے
جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی
کوشش کی قدر کی جائے گی۔
لہٰذا
اے بندے! ’’وَ ابْتَغِ فِیْمَاۤ اٰتٰىكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ وَ لَا تَنْسَ
نَصِیْبَكَ مِنَ الدُّنْیَا وَ اَحْسِنْ كَمَاۤ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَیْكَ وَ لَا
تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْاَرْضِؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ‘‘(قصص:۷۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو مال تجھے اللّٰہ نے دیا ہے اس کے ذریعے آخرت کا گھر طلب کر اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھول
اور احسان کر جیسا اللّٰہ نے تجھ پر احسان کیا اور زمین میں فساد نہ کر، بے شک اللّٰہ فسادیوں کو پسند نہیں کرتا۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی فانی نعمتوں اور بہت جلد ختم ہو جانے والی
لذتوں میں کھونے سے محفوظ فرمائے
اور ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنے اور اسے بہتر بنانے کے لئے خوب
کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین۔
{وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى: اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔} آخرت کی زندگی دنیا کی زندگی
سے بہتر ہے کہ وہاں کی نعمتیں ہر اعتبار سے دنیا کی
نعمتوں سے افضل ہیں اور ان کے حصول میں کوئی
تکلیف و مشقت نہ ہوگی اور استعمال میں کوئی بیماری وغیرہ نہ ہوگی اور
باقی رہنے والی اس طرح ہیں کہ کبھی فنا نہ ہوں گی۔