banner image

Home ur Surah Al Ala ayat 4 Translation Tafsir

اَلْاَعْلٰی

Al Ala

HR Background

وَ الَّذِیْۤ اَخْرَ جَ الْمَرْعٰى(4)فَجَعَلَهٗ غُثَآءً اَحْوٰىﭤ(5)

ترجمہ: کنزالایمان اور جس نے چارہ نکالا۔ پھر اسے خشک سیاہ کردیا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جس نے چارہ نکالا۔ پھر اسے خشک سیاہ کردیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الَّذِیْۤ اَخْرَ جَ الْمَرْعٰى: اور جس نے چارہ نکالا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی کامل قدرت کے ساتھ زمین سے مختلف اَقسام کی نباتات اور طرح طرح کی گھاس پیدا کی جسے جانور چرتے ہیں ،پھر اس کا سرسبز ہونا ختم کر کے اسے خشک سیاہ کردیا۔( روح البیان، الاعلی، تحت الآیۃ: ۴-۵، ۱۰ / ۴۰۵، طبری، الاعلی، تحت الآیۃ: ۴-۵، ۱۲ / ۵۴۳-۵۴۴، ملتقطاً)

دنیا اور اس کی نعمتوں  کا حال:

          ان آیات میں  سرسبز چارے کا جو حال بیان کیا گیا کہ شروع میں  سرسبز اور بعد میں  خشک ہوکر سیاہ ، بے کار ہوجاتا ہے یہی حال دنیا اور اس کی نعمتوں  کا بھی ہے کہ یہ اگرچہ سبزے کی طرح خوشنما نظر آتی ہیں  لیکن یہ بہت جلد فنا ہونے والی ہیں ۔ اللّٰہ تعالیٰ دُنْیَوی زندگی کی مثال بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: ’’اِنَّمَا مَثَلُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ مِمَّا یَاْكُلُ النَّاسُ وَ الْاَنْعَامُؕ-حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذَتِ الْاَرْضُ زُخْرُفَهَا وَ ازَّیَّنَتْ وَ ظَنَّ اَهْلُهَاۤ اَنَّهُمْ قٰدِرُوْنَ عَلَیْهَاۤۙ-اَتٰىهَاۤ اَمْرُنَا لَیْلًا اَوْ نَهَارًا فَجَعَلْنٰهَا حَصِیْدًا كَاَنْ لَّمْ تَغْنَ بِالْاَمْسِؕ-كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ‘‘(یونس:۲۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: دنیا کی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں  گھنی ہو کر نکلیں  جن سے انسان اور جانور کھاتے ہیں  یہاں  تک کہ جب زمین نے اپنی خوبصورتی پکڑلی اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے مالک سمجھے کہ (اب) وہ اس فصل پر قادر ہیں  تو رات یا دن کے وقت ہمارا حکم آیا تو ہم نے اسے ایسی کٹی ہوئی کھیتی کردیا گویا وہ کل وہاں  پر موجود ہی نہ تھی۔ ہم غور کرنے والوں  کیلئے اسی طرح تفصیل سے آیات بیان کرتے ہیں ۔

            اور جو لوگ آخرت کی بجائے دنیا کی زندگی اور ا س کی زیب وزینت کے طلبگار ہیں  ان کے بارے میں  ارشاد فرمایا: ’’ مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ(۱۵) اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ﳲ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ‘‘(ہود:۱۵،۱۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو دنیا کی زندگی اوراس کی زینتچاہتا ہو توہم دنیا میں  انہیں  ان کے اعمال کا پورا بدلہ دیں  گے اورانہیں  دنیا میں  کچھ کم نہ دیا جائے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں  جن کے لیے آخرت میں  آگ کے سوا کچھ نہیں  اور دنیا میں  جو کچھ انہوں  نے کیا وہ سب برباد ہوگیا اور ان کے اعمال باطل ہیں ۔

            اور ارشاد فرمایا: ’’مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَۚ-یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا(۱۸)وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا‘‘(بنی اسرائیل:۱۸،۱۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو جلدی والی (دنیا) چاہتا ہے تو ہمجسے چاہتے ہیں  اس کیلئے دنیا میں  جو چاہتے ہیں  جلد دیدیتے ہیں  پھر ہم نے اس کے لیے جہنم بنارکھی ہے جس میں  وہ  مذموم،مردود ہوکر داخل ہوگا۔ اور جو آخرت چاہتا ہے اوراس کیلئے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں  جن کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔

            اور ارشاد فرمایا: ’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ-وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ‘‘(فاطر:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!بیشک اللّٰہ کا وعدہ سچا ہے تو ہرگز دنیا کی زندگی تمہیں  دھوکا نہ دے اور ہرگز بڑا فریبی تمہیں اللّٰہ کے بارے میں  فریب نہ دے۔

            اور ارشاد فرمایا: ’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ وَ اخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖ٘-وَ لَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَیْــٴًـاؕ-اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ-وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ‘‘(لقمان:۳۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں  کوئی باپ اپنی اولاد کے کام نہ آئے گا اور نہ کوئی بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دینے والاہوگا۔ بیشک اللّٰہ کا وعدہ سچا ہے تو دنیا کی زندگی ہرگز تمہیں  دھوکا نہ دے اور ہرگز بڑا دھوکہ دینے والا تمہیں  اللّٰہ کے علم پر دھوکے میں  نہ ڈالے۔

            اللّٰہ تعالیٰ تمام مسلمانوں  کو دنیا کی قلیل زندگی میں  کھو جانے اور اس کی فانی نعمتوں  میں  مست ہوکر اپنی آخرت کو بھول جانے سے محفوظ فرمائے اور ہر مسلمان کو اپنی آخرت بہتر کرنے کی فکر اور سوچ عطا فرمائے اور آخرت سنوارنے کے لئے تیاری کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔