Home ≫ ur ≫ Surah Al Ala ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْ قَدَّرَ فَهَدٰى(3)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الَّذِیْ قَدَّرَ فَهَدٰى: اور جس نے اندازے پر رکھا پھر راہ دکھائی۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اس رب عَزَّوَجَلَّ کے نام کی پاکی بیان کروجس نے تمام مخلوقات میں سے ہر مخلوق کو اس کی ذات اور صفات میں صحیح اندازے پر رکھا چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ نے آسمانوں،ستاروں ،عَناصر، مَعادن،نباتات ، حیوانات اور انسانوں کو مخصوص جسامت عطا کی اور ان میں سے ہر ایک کے باقی رہنے کی مدت مُعَیَّن اندازے پر رکھی اور ان کی صفات،رنگ،ذائقے،بو، حسن، قباحت، سعادت، بدبختی،ہدایت اور گمراہی کی مقدارخاص اندازے پر رکھی ، اور راہ دکھانے کے بارے بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو اچھائی برائی اور سعادت و بدبختی کے راستے دکھا دئیے۔( تفسیرکبیر، الاعلی، تحت الآیۃ: ۳، ۱۱ / ۱۲۹، ملتقطاً)
انسان اچھا یا برا راستہ چننے کا اختیار رکھتا ہے:ـ
یاد رہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو راستے دکھادئیے ہیں اوران راستوں میں سے کسی ایک کو چن لینے پر اسے ایک طرح کاا ختیار بھی دے دیا ہے اب اس کی مرضی ہے کہ وہ جس راستے کوچاہے اختیار کرے،جیسا کہ ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ ﳓ نَّبْتَلِیْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا(۲)اِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا‘‘(دہر:۲، ۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے آدمی کو ملی ہوئی منی سے پیدا کیا تاکہ ہم اس کا امتحان لیں توہم نے اسے سننے والا، دیکھنے والا بنا دیا۔ بیشک ہم نے اسے راستہ دکھا دیا، (اب) یا شکرگزار ہے اور یا ناشکری کرنے والا ہے۔
اور ارشاد فرمایا:
’’وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىهَاﭪ(۷) فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَ تَقْوٰىهَاﭪ(۸) قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَاﭪ(۹) وَ قَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىهَا‘‘(شمس:۷۔۱۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جان کی اور اس کی جس نے اسے ٹھیک بنایا۔پھر اس کی نافرمانی اور اس کی پرہیزگاری کی سمجھ اس کے دل میں ڈالی۔ بیشک جس نے نفس کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا ۔اور بیشک جس نے نفس کو گناہوں میں چھپایا وہ ناکام ہوگیا۔
زیرِ تفسیر آیت کادوسرا معنی یہ ہے کہ اس رب عَزَّوَجَلَّ کے نام کی پاکی بیان کرو جس نے ہر مخلوق کی غذا اور روزی مقدر کی اور انسانوں کو ان کی غذاؤں ، دواؤں اوران کے دُنْیَوی اُمور کی ان چیزوں کی طرف راہ دی جن میں ان کی مَصلحت ہے اور درندوں ،پرندوں اور حشراتُ الارض کو ان کے مَعاش اور ان کی ضروریات کا راستہ دکھایا۔( جمل، الاعلی، تحت الآیۃ: ۳، ۸ / ۲۹۷)
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی پیدا کی ہوئی ہر مخلوق کو اس کی روزی کا راستہ کس طرح دکھایا ہے اس کا نظارہ اس کی پیدا کی ہوئی مخلوق کو اپنی مقررہ روزی حاصل کرتے دیکھ کر کیا جا سکتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی اس رہنمائی کے عجائبات ہر جگہ دیکھے جاسکتے ہیں ۔حیوانات میں اس موضوع پر تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے امام دمیری رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی کتاب ’’حیات الحیوان‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔