banner image

Home ur Surah Al Alaq ayat 7 Translation Tafsir

اَلْعَلَق

Al Alaq

HR Background

كَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰۤى(6)اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰىﭤ(7)اِنَّ اِلٰى رَبِّكَ الرُّجْعٰىﭤ(8)

ترجمہ: کنزالایمان ہاں ہاں بیشک آدمی سرکشی کرتا ہے ۔ اس پر کہ اپنے آپ کو غنی سمجھ لیا ۔ بیشک تمہارے رب ہی کی طرف پھرنا ہے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان ہاں ہاں ، بیشک آدمی ضرور سرکشی کرتا ہے۔ اس بنا پر کہ اپنے آپ کو غنی سمجھ لیا۔ بیشک تیرے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{كَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰى: ہاں  ہاں ، بیشک آدمی ضرور سرکشی کرتا ہے۔} ابوجہل کو کچھ مال ہاتھ آگیا تو اس نے لباس، سواری اور کھانے پینے میں  تَکَلُّفات شروع کر دئیے اور اس کا غرور و تکبر بہت بڑھ گیا ۔اس کے بارے میں  اللّٰہ تعالیٰ نے اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات میں  فرمایا کہ ہاں  ہاں ، بیشک آدمی اس بنا پرسرکشی کرتا ہے کہ مال و دولت کی وجہ سے ا س نے اپنے آپ کو اللّٰہ تعالیٰ سے بے پرواہ سمجھ لیا ،اے انسان ! تجھے یہ بات پیشِ نظر رکھنی چاہئے اور سمجھنا چاہئے کہ تجھے اللّٰہ تعالیٰ کی طرف لوٹنا ہے تو تیری سرکشی ونافرمانی اور غرور و تکبر کا انجام عذاب ہوگا۔( صاوی ، العلق ، تحت الآیۃ : ۶-۸، ۶ / ۲۳۹۴، خازن، العلق، تحت الآیۃ: ۶-۸، ۴ / ۳۹۳-۳۹۴، مدارک، العلق، تحت الآیۃ: ۶-۸، ص۱۳۶۲-۱۳۶۳، ملتقطاً)

سورہِ علق کی آیت نمبر6تا 8سے حاصل ہونے والی معلومات:

            ان آیات سے 3باتیں  معلوم ہوئیں

(1)…مخلوق میں  سے کوئی لمحہ بھر کے لئے بھی اللّٰہ تعالیٰ سے بے نیاز نہیں  اور پوری مخلوق اپنی ہر حرکت اور سکون میں  اپنے خالق و مالک کی محتاج ہے۔

(2)…دنیا کی محبت اور مال پر تکبر غفلت کا سبب ہے۔حضرت عون رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  :حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ دو حریص سیر نہیں  ہوتے(1) علم والا ۔(2) دنیا والا۔ مگر دونوں برابر نہیں  ، علم والا تو اللّٰہ تعالیٰ کی رضا مندی بڑھا لیتا ہے اور دنیا والا سرکشی میں  بڑھ جاتا ہے ۔پھر حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :

’’ كَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰۤىۙ(۶) اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰى ‘‘

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہاں  ہاں ، بیشک آدمی ضرورسرکشی کرتا ہےاس بنا پر کہ اپنے آپ کو غنی سمجھ لیا۔

            اور دوسرے (یعنی علم والے)کے بارے میں  یہ آیت تلاوت فرمائی:’’ اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا‘‘(فاطر:۲۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللّٰہ سے اس کے بندوں  میں  سےوہی ڈرتے ہیں  جو علم والے ہیں ۔

( دارمی، المقدمۃ، باب فی فضل العلم والعالم، ۱ / ۱۰۸، الحدیث: ۳۳۲)

(3)…مال و دولت اور منصب پر تکبر و غرور کرتے ہوئے جو لوگ اللّٰہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل نہیں  کرتے ان کا انجام بہت برا ہے۔